Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2025

پاکستان کے دریا۔۔۔

  دریا ناراض کیوں ہیں ؟  ۱۔۔۔۔۔ دریائے سندھ  ۲۔۔۔۔۔دریائے جہلم  ۳۔۔۔۔دریاے چناب  ۴۔۔۔۔دریائے  راوی ۵۔۔۔۔دریائے ستلج   ۶۔۔۔۔دریائے بیاس   ۔۔۔۔۔۔۔ پہلی بات تو یہ ہے ایک وقت تھا پنجاب میں  یہ چھ دریا تھے ۔  اِن کے اپنے اپنے روٹ تھے۔ اِن کی اپنی اپنی چراگاہیں اور اپنے اپنے جنگل تھے ۔ بڑے بڑے ظرف رکھتے ۔ ہزاروں میل تک پنجاب کی زمین کو سیراب کرتے ہوئے اپنا پانی تقسیم کر کے ہلکی رَو میں سندھ میں جا ملتے  اور یوں دھرتی کا  سبز وسُرخ حُسن  جوبن پر رہتا ۔ لوگ سُکھی بستے تھے ۔  جب برسات کے موسم آتے ۔ چھ کے چھ دریا اپنا پانی اپنے اپنے ظرف میں سمیٹ کر نکل جاتے  ۔  اگر پانی ظرف سے چھلکتا تو دائیں بائیں دو تین کلومیٹر کی چراگاہیں اُس پانی کو اپنی گود میں لے لیتی تھیں ۔  یہ چراگاہیں عوام کی سانجھی ملکیت ہوتی تھیں ۔ فطرت کی پرورش کرتی تھیں ، پرندے اور جانور پالتی تھیں ، شکار گاہیں اور جنگل آباد ہوتے تھے   پھر کیا ہوا کہ اہلِ اقتدار نے دریائے بیاس کو ختم کر کے اُس کا آدھا پانی ستلج میں ڈال دیا...

پاکستان کا سیلاب اور تدبر

  2022 میں اسی موسم میں بڑا شدید سیلاب آیا تھا  تو میں نے ایک آبی ماہر کے الفاظ آپ کے حوالے کیے تھے ۔آج کچھ قوم پرست اور اُن کے چیلے سوشل میڈیا پر یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ڈیم بنانے سے سیلاب نہیں رُکیں گے ۔ارے بابا کیوں نہیں رُکیں گے ۔سیدھی سی بات ھے ڈیموں کا ایک انفرا سٹریکچر ہو نا چاہیے جس میں سے پانی لیک کر کے یا بہا کر گنجائش پیدا کی جاتی ھے تاکہ نیا آنے والا پانی کھپایا جا سکے ۔ خیر وہی 2022 والی  تحریر آپکے پیش  خدمت ھے )) گارڈنگ گروپ کے دوستو آپکی خدمت عالیہ میں چند حقائق رکھنا چاہوں گا ۔یہ حقائق ماخوذ ہیں دنیا کے ایک بہت بڑے آبی ماہر اور واٹر انجینیر کی گفتگو سے ۔ جی ہاں یہ آبی ماہر جناب شمس الملک ہیں جو ہمارے واپڈا کے چہرمین بھی رہے۔ یہ دنیا یا اس کائینات کے سب سے بڑے آبی ماہرین میں سے ایک ہیں تعلق کے پی کے سے ھے اور ایک پٹھان ہیں۔پاکستان کے حوالے سے اُن کا کہنا ھےکہ 1:: پاکستان ایک نچلی سطح زمین والی ریاست ھے  یعنی زیریں ریاست ھے جبکہ اس کے اطراف کی ساری ریاستیں بالائی ہیں اونچی سطح زمین والی ہیں ۔اس لیے پاکستان میں بارش چاہے کم ہو لیکن بالائی ریاستوں میں...

ہم بوڑھے لوگ

  *محترم ریٹائرڈ حضرات*😇  ہم ایک شاندار عمر میں ہیں، ہم خوبصورت بھی نظر آتے ہیں، ہمارے پاس تقریباً وہ سب کچھ ہے جو ہم بچپن میں چاہتے تھے:  ہم اسکول نہیں جاتے اور نہ ھی کام کرتے ہیں، ہمارے پاس ماہانہ پنشن ھے۔   ہم میں سے کچھ کے پاس اب بھی ڈرائیونگ لائسنس اور یہاں تک کہ اپنی کار بھی ھے۔   *تو زندگی خوبصورت ھے نا!*   اس کے علاوہ، ہم ناقابل یقین حد تک ہوشیار ہیں، ہمارا دماغ تھوڑا سست ہے کیونکہ یہ علم سے بھرا ہوا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈرائیو سست ہو جاتی ہے کیونکہ یہ فائلوں سے بھری ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہم میں سے کچھ ایک کمرے میں جاتے ہیں تو یاد نہیں رہتا کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں، یا ہمیں یاد نہیں ہے کہ ہم نے کچھ کہاں رکھا ہے۔   *یہ یادداشت کا مسئلہ نہیں ہے!* قدرت ہمیں کم از کم تھوڑی دیر حرکت کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ایسا کرتی ہے۔  *60 سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لیے:*  *ضروری خوراک:*  1. سبزیاں اور پھل۔  2. سمندری غذا، خاص طور پر سالمن مچھلی۔  3. گری دار میوے  4. انڈے اور چکن  5. ایکسٹرا ور...

سیلاب اور ڈیم۔۔۔۔۔۔

  سیلابوں کی روک تھام کا سب سے مناسب اور سائنسی حل پانی کو اس کے فطری راستوں پر بہنے دینا اور بہاؤ کو کسی صورت نہ روکنا ہے۔ ڈیمز بنانے سے یہ بہاؤ رکتا ہے اور یوں چھوٹے سیلابوں سے تو آپ بچ جاتے ہیں مگر بڑے سیلابوں کا راستہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈیم پانی کی اسٹوریج کا ذریعہ نہیں کیوں کہ پانی کا بہترین ذخیرہ زمین کے اندر ہوتا ہے۔ ڈیمز بجلی کے حصول کا ذریعہ بھی نہیں کیوں کہ اس وقت اس سے کہیں سستی بجلی پون چکیوں اور سولر سسٹم سے حاصل ہو سکتی ہے۔ خدارا انفراسکرکچر کے منصوبوں کو ماحول کے مطابق بنائیں ورنہ یہ ڈیمز مستقبل میں نہ صرف خود تباہ ہو کر آپ کی بھاری سرمایہ کاری بہا لے جائیں گے بلکہ لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے اہم انسداد انسانی زندگی کو قدرتی ماحول سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

دماغ اک نعمت

  انسان کا دماغ ایک "بینک" کی مانند ہے۔ جو کچھ آپ اس میں جمع کرتے ہیں، وہی وقت آنے پر آپ کو واپس ملتا ہے۔ اگر آپ منفی سوچیں، شکایات، حسد اور غصہ اس میں جمع کریں گے تو یہ سب آپ کی شخصیت کا حصہ بن کر آپ کی زندگی کو تلخ کر دے گا۔ لیکن اگر آپ مثبت خیالات، علم، تجربات اور اچھے جذبے اس میں محفوظ کریں گے تو یہی سرمایہ ایک دن آپ کو کامیابی، سکون اور وقار کی صورت میں واپس ملے گا۔ لہذا اپنے دماغ کو زرخیز بنائیں  اپ دماغ کو جو سمت دیں گے اپ اپنی شخصیت میں محسوس کریں گے   دماغ  ایک بینک کی طرح، اپکی ادائیگی اپکے اثاثے جو بھی ہوگا دماغ بھی وہی لوٹاتا ہے جو آپ اس میں جمع کرتے ہیں۔ اس لیے دانشمند وہ ہے جو اپنے ذہن کے "خزانے" میں صرف وہی جمع کرتا ہے جو اس کے کل کو بہتر بنا سکے۔ یاد رکھیں! دماغ کا سب سے قیمتی سرمایہ "علم اور مثبت سوچ" ہے۔ اسی میں وہ طاقت ہے جو تقدیر کے دروازے کھول دیتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر

  ذیل میں وہ مضمون ہے جس کا آپ نے ترجمہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ یہ مضمون The Times of India پر شائع ہوا اور اس میں روزمرہ کی چند عادتیں بیان کی گئی ہیں جو خاموشی سے بلڈ پریشر (High BP) بڑھا سکتی ہیں۔ --- مضمون کا اردو ترجمہ: بلند فشارِ خون کے محرک: وہ روزمرہ عادتیں جو آپ کے بلڈ پریشر کو بغیر آپ کے ادراک کے بڑھا دیتی ہیں مضمون کار: TOI Lifestyle Desk اپ ڈیٹ: 21 اگست 2025، صبح 9:42 بجے IST  روزمرہ کی عادتیں جو بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتی ہیں: 1. کم (ناکافی) نیند نیند صرف آرام کا ذریعہ نہیں؛ یہ آپ کے دل اور خون کی نالیوں کے لیے "ری سیٹ" کا وقت ہوتا ہے۔ جب آپ اچھی نیند نہیں لیتے تو آپ کا اعصابی نظام متحرک رہتا ہے، اسٹریس ہارمونز فعال رہتے ہیں، دل کی دھڑکن رات کے وقت نہ گھٹنے کے باعث بلڈ پریشر بلند رہتا ہے۔ وقت کے ساتھ، دائمی نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر، دل کے دورے، اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ بالغوں کے لیے 7–9 گھنٹے آرام دہ نیند تجویز کی جاتی ہے۔   2. ناشتہ چھوڑنا دفتر یا کالج جاتے ہوئے لوگ اکثر ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں، لیکن جسم اس تبدیلی کو محسوس کر لیتا ہے۔ کورٹیسول...

,قوم عاد

  قوم "عاد :  قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقتور تھے  40 ہاتھ جتنا قد 800 سے 900 سال کی عمر  نہ بوڑھے ھوتے نہ بیمار ھوتے  نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ھوتی جوان تندرست و توانا رہتے بس انھیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ھوتا تھا صرف موت آتی تھی  ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی  اللہ کی پکڑ سے ڈرایا  مگر وہ بولے اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک  تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے عقل خراب ھوگئی تیری جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے ، ، فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾ اب قوم عاد نے ت...

غصہ۔۔۔۔۔اصلی و نقلی ہیرے۔۔۔۔۔

  بادشاہ نے کانچ کے ہیرے اور اصلی ہیرے ایک تھیلی میں ڈال کر اعلان کیا " ھے کوئی جوھری جو کانچ اور اصلی ہیرے الگ کر سکے ۔ " شرط یہ تھی کہ کامیاب جوهری کو منہ مانگا انعام اور ناکام کا سر قلم کر دیا جائے گا ۔ درجن بھر جوھری سر قلم کروا بیٹھے ۔ کیوں کہ کانچ کے نقلی ھیروں کو اس مہارت سے تراشا گیا تھا کہ اصلی کا گمان ھوتا تھا ۔ ڈھنڈھورا سن کر ایک اندھا شاہی محل میں حاضر ھوا فرشی سلام کے بعد بولا کہ میں وہ میرے اور کانچ الگ الگ کر سکتا ہوں ۔ بادشاہ نے تمسخر اڑایا اور نا کامی کی صورت میں سر قلم کرنے کی شرط بتائی اندھا ہر شرط ماننے کو تیار ھوا ۔ ہیروں کی تھیلی اٹھائی اور محل سے نکل گیا ۔ ایک گھنٹے بعد حاضر ھوا اس کے ایک ہاتھ میں اصلی اور دوسرے ہاتھ میں کانچ کے نقلی ہیرے تھے ۔ شاہی جو ھریوں نے تصدیق کی کے اندھا جیت گیا ھے ۔ بادشاہ بہت حیران ھوا اس کی حیرت کی انتہا نہ رھی کہ ایک جو کام آنکھوں والے نہ کر سکے وہ کام ایک نابینا کیسے کر گیا ۔ بادشاہ نے اندھے سے دریافت کیا کہ اس نے اصلی اور نقلی کی پہچان کیسے کی ؟ اندھا بولا یہ تو بہت آسان ھے " میں نے ہیروں کی تھیلی کڑی دھوپ میں رکھ دی ...

موجودہ دور میں پاکستان میں آمدنی بڑھانے طریقہ

  اگر آپکی انکم پاکستانی روہے میں ہے تو آپ خطرے میں ہیں اپنے سروائیول کے لئیے کوئی نا کوئی ایسا جگاڑ کر کے رکھیں تاکہ آئے روز ملک میں آنے والی مہنگائی سے آپکی کچھ نا کچھ بچت ہو جائے۔ پہلا حل: اگر آپکی انکم ڈالر یورو درہم دینار میں یے تو آپ محفوظ ہیں۔۔ دوسرا حل: اپنا پیسہ انویسٹ کریں اور ایسی چیز میں انویسٹ کر کے رکھیں جسے کل کو بیچنا آسان ہو ۔ بہت سے لوگ اضافی پیسے کو پراپرٹی میں انویسٹ کرتے ہیں اور کسی نا کسی مجبوری کے تحت جب انہیں پیسے کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ  پراپرٹی سستی بیچ کر ضرورت پوری کر لیتے ہیں کیونکہ پراپرٹی ایسی چیز ہے جس کا موقع پر ہی گاھک آتا ہے آپ پراپرٹی اٹھا کر منڈی میں نہیں لے جا سکتے۔۔ گاھک آئے گا تو آپکا پلاٹ یا گھر بکے گا ورنہ نہیں بکے گا۔ اگر آپ ایمرجنسی میں پراپرٹی بیچیں گے تو پراپرٹی ڈیلر خرید لے گا کیونکہ اسکے پاس ھولڈنگ پاور ہے وہ مارکیٹ کے اندر کا بندا ہے وہ منافع بھی کما لے گا کیونکہ وہ آپ سے پراپرٹی سستی لے کر مہنگی بیچے ہے۔ ہمیں کیا کرنا چاھئیے یہ سوال ہر فکر مند انسان کے ذہن میں آتا ہے۔ آپ گاڑی لے لیں کل کو بیچنے کے لئیے گاڑی اٹھا کر مارکیٹ میں لے...

بشر کی کہانی۔۔۔۔۔اشرف المخلوقات

  بشر سے "ب" نکال دیں تو "شر" رہ جاتا ھے, اور "شر" اشرف المخلوقات کے مقام سے گِرنا ھے. "شر" کو بسم اللہ والے نے بسم اللہ کی "ب" عطا کر کے اِس کو "شر" سے بشر بنایا, بشر کو یہاں سے آگے کی طرف سفر کرنا ھے, نہ کہ پیچھے کی طرف. یہاں سے "اشرف" کا "الف" ہٹا لیا جائے گا اور "شرف" کی طرف اِس کا سفر شروع ھوگا. اب اِسے مزید "شرف" حاصل کرنے ھونگے اور "شرف" کے لیے یہ "میم" کا محتاج ھے. "میم" کی مدد سے ہی یہ "شرف"سے "مُشرف" ھو گا. "احد" میں "میم" مِلا تو "احمد" ھوا. اب اِس بشر کا سفر "احمد" کی "دال" سے شروع ھوگا جو کہ دنیا ھے. "د" سے یہ "میم" تک پہنچے گا جو کہ "محمد" ھے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) "محمد" اِسے "ح" سے متعارف کرائیں گے جو کے "حق" ھے. اور "حق" کے بعد اِسے "الف" پھر سے واضح دِکھائی دے گا جو کہ "اللہ" ھے. ...

حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ پر ایک اہم معلوماتی مضمون

📌امام حسن مجتبیٰ صلوات اللہ علیہ: کریم اہل بیتؑ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ذاتِ مبارکہ تاریخِ اسلام میں ایک ایسی پرنور ہستی ہے جو کرم، سخاوت، حلم، اور صبر و ایثار کا بے مثال نمونہ ہے۔ مولا حسن صلوات اللہ علیہ"کریم اہل بیتؑ" کا لقب اس قدر ملا کہ یہ آپ کی پہچان بن گیا۔ آپ علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب نواسے، جنت کے نوجوانوں کے سردار، اور حضرت علی علیہ السلام و حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے پہلے فرزند ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے، جس میں آپ نے کبھی اپنے ذاتی مفادات کو اہمیت نہیں دی، بلکہ ہمیشہ دین اور امت کی بھلائی کو مقدم رکھا۔ ۱۔ کرم اور سخاوت کی زندہ مثال امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی سب سے نمایاں خصوصیت آپ کی بے مثال سخاوت تھی۔ آپ نے کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا۔ اسی وجہ سے آپ کو "کریم اہل بیتؑ" کا لقب دیا گیا۔ • مالی ایثار:  تاریخ میں یہ واقعہ مشہور ہے کہ امام حسن علیہ السلام نے اپنی زندگی میں دو مرتبہ اپنی ساری دولت، اور تین مرتبہ اپنی آدھی دولت اللہ کی راہ میں تقسیم کر دی۔ آپ کا ...

New World is coming soon....

🚨 *دنیا میں مستقبل قریب میں ہونے والی کچھ تبدیلیاں:*  * جیسے ویڈیو فلموں کی دکانیں غائب ہو گئیں، ویسے ہی پٹرول اسٹیشن بھی ختم ہو جائیں گے۔ 1. کاروں کی مرمت کی دکانیں، اور آئل، ایکزاسٹ، اور ریڈی ایٹرز کی دکانیں ختم ہو جائیں گی۔ 2. پٹرول/ڈیزل کے انجن میں 20,000 پرزے ہوتے ہیں جبکہ الیکٹرک کار کے انجن میں صرف 20 پرزے ہوتے ہیں۔ ان کو زندگی بھر کی ضمانت کے ساتھ بیچا جاتا ہے اور یہ وارنٹی کے تحت ڈیلر کے پاس ٹھیک ہوتے ہیں۔ ان کا انجن اتار کر تبدیل کرنا صرف 10 منٹ کا کام ہوتا ہے۔ 3. الیکٹرک کار کے خراب انجن کو ایک ریجنل ورکشاپ میں روبوٹکس کی مدد سے ٹھیک کیا جائے گا۔ 4. جب آپ کی الیکٹرک کار کا انجن خراب ہو جائے گا، آپ ایک کار واش اسٹیشن کی طرح کی جگہ جائیں گے، اپنی کار دے کر کافی پئیں گے اور کار نئے انجن کے ساتھ واپس ملے گی۔ 5. پٹرول پمپ ختم ہو جائیں گے۔ 6. سڑکوں پر بجلی کی تقسیم کے میٹر اور الیکٹرک چارجنگ اسٹیشن نصب کیے جائیں گے (پہلے دنیا کے پہلے درجے کے ممالک میں شروع ہو چکے ہیں)۔ 7. بڑی بڑی سمارٹ کار کمپنیوں نے صرف الیکٹرک کاریں بنانے کے لئے فیکٹریاں بنانے کے لئے فنڈ مختص کیے ہیں۔ 8. کو...

موبائل اور توحید

              دنیا کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو  1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اور اس موبائل میں کال کرنے اور سننے کے سوا کوئی دوسرا آ پشن نہیں ہوتا تھا۔ پھر جب موبائلز میں sms یعنی سینٹ میسج کا آپشن ایڈ ہوا، تو اسے 2G یعنی سیکنڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔ پھر جس دور میں موبائلز کے ذریعے تصاویر بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تواس ایج کے موبائلز کو 3G یعنی تھرڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔ اور جب بذریعہ انٹرنیٹ متحرک فلمز اور مویز بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تو اس ایج کے موبائلز کو 4G یعنی فورتھ جنریشن کا نام دیا گیا۔۔۔ اور ابھی جب موبائلز کی دنیا 5G کی طرف بڑھ رہی تو اس وقت تک دنیا کی ہر چیز کو موبائل میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔  آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا کام ہو گا جو موبائل سے نہ لیا  جا رہا ہو۔ مگر حیرت ہے کہ اتنی ترقی کرنے اور نت نئے مراحل سے گزرنے کے باوجود یہ موبائل آج بھی اپنا بنیادی کام نہیں بھولا۔  آپ کوئی گیم کھیل رہے ہوں یا فلم دیکھ رہے ہوں، انٹرنیٹ سرچنگ کر رہے ہوں...

گھر کے پکوان اور ان کی اہمیت

  *جب گھروں میں کھانا پکنا بند ہو جائے۔۔۔*  کیا کبھی آپ نے سوچا کہ *کھانا پکانا صرف ایک گھریلو کام نہیں، بلکہ خاندانی نظام کو باندھنے والی ایک زنجیر ہے؟*  1980 کی دہائی میں جب امریکہ میں گھروں میں کھانا پکانا کم ہوا اور باہر سے منگوانے کا رجحان بڑھا، تو کچھ ماہرینِ معیشت نے خبردار کیا تھا: " *اگر حکومت بچوں اور بزرگوں کی نگہداشت کرے، اور کھانے کی تیاری بھی نجی کمپنیاں سنبھال لیں، تو خاندانی ڈھانچہ کمزور پڑ جائے گا* ۔" تب بہت کم لوگوں نے ان باتوں پر دھیان دیا۔ لیکن پھر کیا ہوا؟  1971 میں 71٪ امریکی گھرانوں میں میاں بیوی اور بچے ایک ساتھ رہتے تھے۔  *آج صرف 20٪ ایسے خاندان باقی بچے ہیں۔*   *باقی کہاں گئے* ؟ نرسنگ ہومز، اکیلے فلیٹس، یا بے ربط زندگیاں۔۔۔  15٪ خواتین اکیلی رہتی ہیں  12٪ مرد خاندانوں میں اکیلے ہوتے ہیں  41٪ بچے بغیر شادی کے پیدا ہوتے ہیں  پہلی شادیوں میں 50٪ طلاق کی شرح  دوسری شادیوں میں 67٪  تیسری میں 74٪ یہ سب کوئی حادثہ نہیں۔۔۔ یہ ایک سماجی قیمت ہے جو باورچی خانہ بند کرنے پر ادا کی گئی۔ گھر کا کھانا صرف غذا نہ...

اصول فقر و تصوف

  آج کے دور میں تصوف کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگ چند پوسٹس، ویڈیوز یا چند اقوالِ بزرگان پڑھ کر خود کو "صوفی" سمجھ لیتے ہیں۔ حالانکہ تصوف نہ محض ایک علم ہے، نہ چند معلومات کا مجموعہ، بلکہ یہ جلنے، تڑپنے، اور فنا ہونے کا راستہ ہے۔ تصوف کی منزل علم کا انبار نہیں، بلکہ فقر، معرفتِ الٰہی، اور اللہ کا قرب ہے۔ --- 1. قرآن مجید میں تصوف کی بنیاد تصوف کی اصل قرآن مجید کی اس آیت میں پوشیدہ ہے: > "وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ" "اللہ سے ڈرو، اللہ تمہیں علم عطا کرے گا" (البقرۃ: 282) یہاں واضح ہے کہ حقیقی علم کتابوں یا محض پڑھائی سے نہیں بلکہ تقویٰ اور عمل سے ملتا ہے۔ یہی علم اللہ براہِ راست دل پر نازل فرماتا ہے، جسے علمِ لدنی کہا جاتا ہے۔ --- 2. سنتِ نبوی ﷺ سے رہنمائی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: > "من عمل بما علم ورثه الله علم ما لم يعلم" "جو شخص اس پر عمل کرے جو علم اسے دیا گیا ہے، اللہ اسے وہ علم عطا فرماتا ہے جو وہ جانتا نہ تھا۔" (مسند احمد، حدیث 22161) اس سے واضح ہے کہ تصوف صرف معلومات حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ جو علم ملا ...

کلاؤڈ برسٹ کیسے ہوتا ہے؟

  آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کلاؤڈ برسٹ کیا ہوتا ہے، کیوں ہوتا ہے اور کب ہوتا ہے؟ کلاؤڈ برسٹ ہماری زمین کو متاثر کرنے والی ماحولیاتی تبدیلی کا ایک نیا مظہر ہے۔ اس میں نام کی طرح عملاً بادل نہیں پھٹتے، تاہم بہت کم وقت میں ایک چھوٹے سے علاقے پر اچانک اتنا پانی برستا ہے کہ زمین اور نکاسی کا نظام اس کو سنبھال نہیں پاتا۔ اگر ایسی صورتحال ہو تو یہ برساتی پانی سیلابی ریلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے جب کہ مٹی کے تودے گرنے اور انفرااسٹرکچر کی تباہی جیسے حادثے پیش آ سکتے ہیں۔ موسم کی ایسی صورتحال میں ’’کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا‘‘ کی اصطلاح ان معنوں میں استعمال کی جاتی ہے کہ جیسے بادل پانی سے بھرا غبارہ ہیں جو اچانک پھٹ جاتے ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پانی کے بخارات سے لدی ہوا تیزی سے اوپر اٹھتی ہیں کیوں کہ پہاڑ کی ڈھلوانی سطح اسے اوپر اٹھنے میں مدد دیتی ہے۔ میدانی علاقوں میں عام طور پر ہوا نسبتاً آہستگی سے اوپر اٹھتی ہے۔ جب نم ہوا بلندی پر پہنچ کر ٹھنڈی ہوا سے ٹکراتی ہے تو بخارات پانی کے قطروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں بادل ان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تو...

موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان

  موسمیاتی دھڑن تختہ یہ جو ہم دیکھ رہے ہیں یہ مون سون نہیں ہے بلکہ موسمیاتی دھڑن تختہ ہے۔ کشمیر، بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، دیر، مانسہرہ اور قریبی علاقوں میں تباہ کن سیلاب سے 200 سے زیادہ جانوں کے ضیاع ، گھروں اور پلوں کی تباہی اور MI17 ہیلی کاپٹر حادثے کے میں شہید ہونے والے ریسکیو ٹیم کے ممبران کے لیے دل بہت دکھی ہے ۔ تاہم یہ سانحات ایک تکلیف دہ یاد دہانی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی اب ہمارے گھروں کے اندر داخل ہوچکی ہے۔ پاکستان میں یہ آفات اب کوئی  ’غیر معمولی‘ نہیں واقعہ نہیں رہیں بلکہ معمول کا کام بن چُکا ہے اور ہم سے فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کررہاہے ۔ اگر ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے عملی اقدامات  میں تاخیر کرتے رہے تو صرف اگلے پانچ سالوں کے اندر اندر ہماری اس بےعملی کی لاگت 250 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ صرف اکیلے سیلاب سے 2050 تک پاکستان کو60 ارب ڈالر کے نقصانات  ہوسکتے ہیں۔ اس سال 2025 کے کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک قرار دیا گیا ہے حالانکہ پاکستان کا حصہ موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والی گرین ہاؤس...

سورہ الطارق

 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* 85:21 *بَلۡ هُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِيۡدٌ*  لفظی ترجمہ:  *بَلْ هُوَ:* بلکہ وہ | *قُرْاٰنٌ مَّجِيْدٌ:* قرآن مجید ہے ترجمہ: 85:21 (ان کے جھٹلانے سے قرآن پر کوئی اثر نہیں پڑتا) بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے۔ Nay, this is a Glorious Qur'an, 85:22 *فِىۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ*  لفظی ترجمہ:  *فِيْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ:* لوح محفوظ میں ترجمہ: 85:22 جو لوح محفوظ میں درج ہے۔ (Inscribed) in a Tablet Preserved!  85. Al- Burooj 21-22 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* *وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِۙ*  لفظی ترجمہ:  *وَالسَّمَآءِ:* قسم ہے آسمان کی | *وَالطَّارِقِ:* اور رات کو آنے والے کی ترجمہ: 86:01 قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی۔ By the Sky and the Night-Visitant (therein);- 86:02 *وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا الطَّارِقُۙ‏* لفظی ترجمہ: *وَمَآ اَدۡرٰٮكَ:* اور کیا چیز بتائے تجھ کو | *مَا الطَّارِقُ:* وہ رات کو آنے والا کیا ہے ترجمہ: 86:02 اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ رات کو آنے والا کیا ہے ؟ And what will explain to thee what the N...

سورہ البروج

*بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* 85:15:*ذُو الۡعَرۡشِ الۡمَجِيۡدُ* لفظی ترجمہ:  *ذُو الْعَرْشِ:* عرش والا ہے | *الْمَجِيْدُ:* صاحب فضل و کرم ہے/ بزرگ و برتر ہے ترجمہ: 85:15 عرش کا مالک ہے، بزرگی والا ہے۔ Lord of the Throne of Glory, 85:16 *فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيۡدُ*  لفظی ترجمہ:  *فَعَّالٌ:* کہ ڈالنے والا ہے/ کر گزرنے والا ہے | *لِّمَا:* واسطے اس کے جو | *يُرِيْدُ:* وہ چاہتا ہے ترجمہ: 85:16 جو کچھ ارادہ کرتا ہے کر گزرتا ہے۔ Doer (without let) of all that He intends. 85:17 *هَلۡ اَتٰٮكَ حَدِيۡثُ الۡجُـنُوۡدِۙ*  لفظی ترجمہ: *هَلۡ اَتٰٮكَ:* کیا آئی تیرے پاس | *حَدِيْثُ الْجُنُوْدِ:* خبر لشکروں کی ترجمہ: 85:17 کیا تمہارے پاس ان لشکروں کی خبر پہنچی ہے۔ Has the story reached thee, of the forces- 85:18 *فِرۡعَوۡنَ وَثَمُوۡدَؕ* لفظی ترجمہ:  *فِرْعَوْنَ:* فرعون | *وَثَمُوْدَ:* اور ثمود کی ترجمہ: 85:18 فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی ؟ Of Pharaoh and the Thamud? 85:19 *بَلِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فِىۡ تَكۡذِيۡبٍۙ*  لفظی ترجمہ:  *بَلِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا:* بل...

روح کا مقام

   سوال: سنا ہے کہ مرنے کے بعد قبر میں حساب کتاب ہوتا ہے جبکہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ جسم روح کا لباس ہے ، جب روح ہی پرواز کر جاتی ہے تو لباس سے قبر میں کیا حساب کتاب ہوتا ہے؟ روحانی نقطۂ نظر سے تفصیل بیان فرما دیں ۔ جواب: جس طرح لباس کی اپنی کوئی حرکت نہیں ہوتی اس طرح جسم بھی روح کا لباس ہے۔ جو روح کا جسم سے تعلق ختم کرنے پر بے جان ہو کر لمحہ بہ لمحہ ختم ہو جاتا ہے۔ کسی بھی قبر کو آپ دو ہفتے کے بعد کھول کر دیکھیں یا ایک مہینے کے بعد کھول کر دیکھیں تو وہاں جسم نہیں ہوتا ہڈی ہوتی ہے۔ سال بھر کے بعد کھول کر دیکھیں تو معلوم ہوا ہڈیاں بھی نہیں ہوتیں۔ جسم روح کا لباس ہے اورلباس سے تو کوئی سوال جواب ہو ہی نہیں سکتا۔ مثلاً ایک آدمی شلوار کرتا ٹوپی وغیرہ بانس کو پہنا کر کھڑا کر دیں اور اس سے آپ سوال جواب کریں یہ لباس کیا جواب دے گا۔ اس لباس کو آپ پھاڑ دیں تب بھی اس کی طرف سے کوئی مدافعت نہیں ہو گی۔ اس میں آگ لگا دیں لباس جل جائے گا لیکن ایک آہ بھی نہیں نکلے گی۔ قبر میں جسم اس لئے رکھا جاتا ہے تاکہ انسان کی بے حرمتی نہ ہو اور یہ قبر میں رکھنے کا رواج کوئی اسلامی نہیں ہے۔ یہودیوں کے زمان...