آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کلاؤڈ برسٹ کیا ہوتا ہے، کیوں ہوتا ہے اور کب ہوتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ ہماری زمین کو متاثر کرنے والی ماحولیاتی تبدیلی کا ایک نیا مظہر ہے۔ اس میں نام کی طرح عملاً بادل نہیں پھٹتے، تاہم بہت کم وقت میں ایک چھوٹے سے علاقے پر اچانک اتنا پانی برستا ہے کہ زمین اور نکاسی کا نظام اس کو سنبھال نہیں پاتا۔
اگر ایسی صورتحال ہو تو یہ برساتی پانی سیلابی ریلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے جب کہ مٹی کے تودے گرنے اور انفرااسٹرکچر کی تباہی جیسے حادثے پیش آ سکتے ہیں۔
موسم کی ایسی صورتحال میں ’’کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا‘‘ کی اصطلاح ان معنوں میں استعمال کی جاتی ہے کہ جیسے بادل پانی سے بھرا غبارہ ہیں جو اچانک پھٹ جاتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پانی کے بخارات سے لدی ہوا تیزی سے اوپر اٹھتی ہیں کیوں کہ پہاڑ کی ڈھلوانی سطح اسے اوپر اٹھنے میں مدد دیتی ہے۔ میدانی علاقوں میں عام طور پر ہوا نسبتاً آہستگی سے اوپر اٹھتی ہے۔
جب نم ہوا بلندی پر پہنچ کر ٹھنڈی ہوا سے ٹکراتی ہے تو بخارات پانی کے قطروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں بادل ان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تو اچانک ہی بڑی مقدار میں پانی برس پڑتا ہے۔ اس لیے کہ یہ بہت چھوٹی سی جگہ پر اچانک ہی ہوتا ہے اور اس کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔
تاہم کلاؤڈ برسٹ کا مطلب عام موسلادھار بارش یا طوفانی بارش نہیں بلکہ اس لفظ کی ایک خاص تعریف یہ ہے کہ چھوٹی سی جگہ پر ایک گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں 100 ملی میٹر کے قریب پانی برسنا۔
ویسے تو کلاؤڈ برسٹ عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہوتے ہیں۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلی کے باعث جیسے جیسے زمین کا درجۂ حرارت بڑھتا چلا جا رہا ہے، تو میدانی علاقوں میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک ڈگری سینٹی گریڈ ہوا سات فیصد زیادہ نمی اسٹور کر سکتی ہے۔
شمالی علاقہ جات میں بھی کئی بار کلاؤڈ برسٹ کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
.jpeg)
Comments
Post a Comment