Skip to main content

موجودہ دور میں پاکستان میں آمدنی بڑھانے طریقہ

 


اگر آپکی انکم پاکستانی روہے میں ہے تو آپ خطرے میں ہیں اپنے سروائیول کے لئیے کوئی نا کوئی ایسا جگاڑ کر کے رکھیں تاکہ آئے روز ملک میں آنے والی مہنگائی سے آپکی کچھ نا کچھ بچت ہو جائے۔

پہلا حل: اگر آپکی انکم ڈالر یورو درہم دینار میں یے تو آپ محفوظ ہیں۔۔

دوسرا حل: اپنا پیسہ انویسٹ کریں اور ایسی چیز میں انویسٹ کر کے رکھیں جسے کل کو بیچنا آسان ہو

۔


بہت سے لوگ اضافی پیسے کو پراپرٹی میں انویسٹ کرتے ہیں اور کسی نا کسی مجبوری کے تحت جب انہیں پیسے کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ  پراپرٹی سستی بیچ کر ضرورت پوری کر لیتے ہیں کیونکہ پراپرٹی ایسی چیز ہے جس کا موقع پر ہی گاھک آتا ہے آپ پراپرٹی اٹھا کر منڈی میں نہیں لے جا سکتے۔۔

گاھک آئے گا تو آپکا پلاٹ یا گھر بکے گا ورنہ نہیں بکے گا۔


اگر آپ ایمرجنسی میں پراپرٹی بیچیں گے تو پراپرٹی ڈیلر خرید لے گا کیونکہ اسکے پاس ھولڈنگ پاور ہے وہ مارکیٹ کے اندر کا بندا ہے وہ منافع بھی کما لے گا کیونکہ وہ آپ سے پراپرٹی سستی لے کر مہنگی بیچے ہے۔


ہمیں کیا کرنا چاھئیے یہ سوال ہر فکر مند انسان کے ذہن میں آتا ہے۔


آپ گاڑی لے لیں کل کو بیچنے کے لئیے گاڑی اٹھا کر مارکیٹ میں لے جائیں گاڑی کی قیمت ڈالر کے ساتھ اوپر نیچے ہوتی ہے۔


آپ اسٹاک ایکسچینج سے کسی تگڑی کمپنی کا شئیر خرید لیں کل کو بیچنے کے لئیے پریشانی بالکل نہیں ہوگی جیسے میپل لیف سیمنٹ لکی سیمٹ فوجی فرٹیلائزر میری پٹرولیم بینکنگ سیکٹر میں میزان بینک جبیب بینک یونائیٹڈ بینک یہ سب پرافٹ ایبل شئیرز ہیں یہ لانگ ٹرم میں آپکو بہترین سہارا دے جائیں گے۔۔


آپ اپنا پیسہ میچیول فنڈ میں انویسٹ کریں میچیول فنڈ اکاؤنٹ بینک میں کھلے گا آپکے بینک کی پروفیشنل ٹیم میچیول فنڈ کو اسٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کرتی ہے بدلے میں آپ سے تھوڑی فیس چارج کرتے ہیں۔


آپ اپنے پیسے سے گولڈ لے لیں کل  کو بیچنے میں زیادہ مشکل نہیں ہوگی۔

سونے کی ایک ہزار سالا تاریخ ہے یہ لانگ ٹرم میں بہت فاعدہ دیتا ہے۔


اب آتے ہیں پاکستانی روپے میں پڑے پیسے کو لاحق خطرات کی طرف۔۔


پاکستانی روہے والی انکم کیوں خطرے میں ہے یہ بات مثال سے سمجھتے کی کوشش کرتے ہیں۔


اگر آپکی تنخواہ ماھانہ تین لاکھ روپے ہے

تو یہ آج کے دن 290 کا ڈالر ریٹ کے حساب سے ایک ہزار ڈالر بنتی ہے 

 یعنی آج کے دن تین لاکھ روپے اور ایک ہزار ڈالر ویلیو کے حساب سے آپس میں برابر ہیں 

لیکن ٹھیک ایک سال بعد یہی ایک ھزار ڈالر آھستہ آھستہ بڑھتے بڑھتے تین لاکھ پچیس ہزار پاکستانی روہے کے برابر پہنچ چکا ہوگا۔


اب یہاں آپکی ماھانہ تنخواہ وہی تین لاکھ رہ گئی اور ڈالر آج بھی وہی ایک ہزار ہی ہے مگر جب اسے آپ پاکستانی روپے کے ساتھ کمپئر کریں گے تو ایک ہزار ڈالر کا نوٹ آپکو تین لاکھ ہچیس ھزار روپے کا ملے گا۔


جیسے ہی ملک میں  ڈالر کی کمی ہوتی ہے یا آئی ایم ایف کی سخت شرائط لگتی ہیں تو روپیہ گرتا یے اور ڈالر بڑھتا رہتا ہے

یہی کھیل چل رہا ہے اور آپکی زندگی کے آخری دن تک یہی کھیل چلتا رہے گا۔


آپ نے اپنا بندوبست خود کرنا ہے تاکہ آپکو 

Iflation 

بری طرح متاثر نا کرے۔ 


آپکے ملک میں

 مہنگائی ہو یا ملک دیوالیہ ہونے ہر آ جائے ایک بندا ہمیشہ منافع میں ہوتا ہے اور وہ ہوتا ہے بزنس مین۔

کیا آپ اسی کامیاب بزنس مین کے پارٹنر بننا پسند کریں گے۔۔؟


آپکو کامیاب بزنس مین کے ساتھ شراکت داری کا موقع دیتی ہے  پاکستان اسٹاک ایکسچینج ۔آپ دس ھزار روپے سے اس بزنس مین کے پارٹنر بن سکتے ہیں۔۔


پاکستان سٹاک ایکسچینج کو جانیں سمجھیں اور اس میں انویسٹمنٹ کریں سب امیر لوگ اور بنکوں والے اپکے کرنٹ اکاؤنٹس میں پڑے پیسے کو اس میں لگاتے ہیں اور پرافٹ کماتے ہیں تو آپ خود  کیوں نہیں کرتے کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ۔؟


پاکستان سٹاک ایکسچینج میں آپنا چھوٹا سا سرمایا یعنی 5 یا دس ہزار سے بھی آغاز کیا جا سکتا ہے پاکستان سٹاک ایکسچینج کوئی پرائیویٹ کمپنی نہیں ہے بلکہ حکومت پاکستان خود ہے جس میں پاکستان کی بڑی کمپنیاں لسٹ ہوتی ہیں انکو آگے بڑھنے کے لیے سرمایا چاہیے ہوتا ہے پھر وہ اس میں لسٹ ہو کر لوگوں کو آفر کرتی ہیں کہ وہ ان کے شئیزر خریدیں ہم جب انکو خریدتے ہیں تو قیمت بڑھنے پر ہم اس کو بیچ دیتے ہیں سب کچھ آپ اپنے موبائل سے ہی کنٹرول کر سکتے ہیں 


 ہر بروکر کی ایپ ہوتی ہے اس ایپ میں سارے اسٹاکس 

ہوتے ہیں آپ اپنی مرضی کا اسٹاک خرید سکتے ہیں پھر روزانہ اسکی قیمت میں اتار چڑھاؤ کو دیکھ سکتے ہیں۔


ہم کیسے شئیزر خریدیں گے کس بروکریج فرم کے پاس جانا چاہئے کون سی کمپبیاں بہتر پرفارم کر رہی ہیں انکے متعلق معلومات لینا یا ریسرچ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ یہ لوکل مارکیٹ کی کمپنیاں ہیں مثال کے طور پر آپ لکی سیمنٹ کا کوئی شئیر خریدتے ہیں تو آپکو ملک میں سیمنٹ کے ریٹ کے اتار چڑھاؤ کا آسانی سے پتہ چل سکتا ہے آپ انٹرنیٹ کی بجائے لوکل سطح پر دوکانداروں کے پاس بیٹھ کر سیمنٹ کے ریٹ معلوم کر سکتے ہیں پاکستانی مارکیٹ کو سمجھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے بس آپ میں لگن اور محنت ہونی چاھئیے۔


  جو پاکستانی  ملک میں ہیں جاب کرتے ہیں یا کاروبار یا بیرون ملک ملازمت کرتے ہیں سب لوگ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اپنا پیسہ انویسٹ  کرسکتے ہیں شروع میں تھوڑے سرمائے سے شروع کریں پھر ہر مہینے اپنے سرمائے کو بڑھاتے جائیں اپکا پرافٹ بھی بڑھتا جائے گا یہ سب سے اچھا اور بہترین امدن کا دوسرا طریقہ ہو سکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...