Skip to main content

Posts

تجوید اور حرف کی اہمیت

 تجوید کیا ہے *تجوید کی تعریف* لُغوی معنٰی:  الاتیان بالجید یعنی کسی کام کا عمدہ کرنا، سنوارنا اورکھراکرنا۔  اصطلاحی معنٰی :  ھو علم یبحث فیہ عن مخارج الحروف وصفاتھا وعن طرق تصحیح المعروف وتحسینھا ۔  یعنی علمِ تجوید اس علم کا نام ہے جس میں حروف کے مخارج اورانکی صفات اورحروف کی تصحیح (صحیح کرنے) اورتحسین (خوبصورت کرنے ) کے بارے میں بحث کی جاتی ہے ۔  علم تجوید کا موضوع :کسی علم کے موضوع سے مراد وہ شئی ہے جس کے متعلق اُس علم میں بحث کی جاتی ہے۔ علم تجوید کا موضوع الف سے لیکر ی تک انتیس حروف ہیں کیونکہ اس علم میں ان ہی کے متعلق بحث کی جاتی ہے ۔  علم تجوید کی غرض وغایت :  ہرعلم کی کوئی نہ کوئی غرض وغایت  اورمقصد ہوتاہے ورنہ اس علم کا حصول بے سُود ہوگا۔ علم تجوید کی غرض وغایت یہ ہے کہ قرآن مجید کو اس کے نزول شدہ طریقے کے مطابق عربی لب ولہجہ میں تجوید کی پوری پوری رعایت کے ساتھ صحیح پڑھا جائے اورغلط ومجہول ادائیگی سے بچا جائے۔  حکم :  بالتفصیل یہ علم حاصل کرنا فرضِ کفایہ ہے اور قرآنِ پاک کو نازل شدہ طریقے کے موافق تجوید کے ساتھ پڑھنا فرض ع...

پاکستان میں صحت مافیا یا کاروبار

یورپ میں چار مہینے بعد پہلا الٹراساؤنڈ ہوتا ہے اور اگر کوئی جاننا چاہتا ہو تو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے۔ ڈیلیوری کے وقت خاوند عورت کے پاس ہوتا ہے اور کمرے میں ایک یا دو نرسیں ہوتی ہیں۔ کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی، عورت درد سے چیختی ہے مگر نرس اسے صبر کرنے کا کہتی ہے اور %99 ڈیلیوری نارمل کی جاتی ہے۔ نہ ڈیلیوری سے پہلے دوا دی جاتی ہے نہ بعد میں۔ کسی قسم کا ٹیکہ نہیں لگایا جاتا۔  عورت کو حوصلہ ہوتا ہے کہ اس کا خاوند پاس کھڑا اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہے۔ ڈیلیوری کے بعد بچے کی ناف قینچی سے خاوند سے کٹوائی جاتی ہے اور بچے کو عورت کے جسم سے ڈائریکٹ بغیر کپڑے کے لگایا جاتا ہے تاکہ بچہ ٹمپریچر مینٹین کر لے۔ بچے کو صرف ماں کا دودھ پلانے کو کہا جاتا ہے اور زچہ یا بچہ دونوں کو کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی سوائے ایک حفاظتی ٹیکے کے جو پیدائش کے فوراً بعد بچے کو لگتا ہے۔ پہلے دن سے ڈیلیوری تک سب مفت ہوتا ہے اور ڈیلیوری کے فوراً بعد بچے کی پرورش کے پیسے ملنے شروع ہو جاتے ہیں۔  پاکستان میں لیڈی ڈاکٹر  ڈیلیوری کے لئے آتی ہے اور خاتون کے گھر والوں سے پہلے ہی پوچھ لیتی ہے کہ آپ کی بیٹی کی پہ...

مغرب اور ہماری بنیادی سوچ کا فرق

کبھی آپ نے کسی انگلش فلم میں ایسا سین دیکھا ہے جس میں ایکٹر باتھ روم میں ٹوتھ برش کررہا ہے؟ آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ دانتوں میں برش کرتے وقت بیسن کا پانی بند ہوتا ہے جبکہ دانت صاف کرنے کیلئے اس کے پاس ایک چھوٹا سا گلاس رکھا ہوگا جس میں وہ پانی بھر کر کلی کرتا ہے۔ اسی طرح جب کچن میں برتن دھوئے جاتے ہیں تو سنک کا ڈرینج فلو بند کرکے اس میں پانی بھر لیا جاتا ہے، پھر اس پانی میں برتن دھوئے جاتے ہیں۔ یہ پریکٹس تقریباً تمام مغربی ممالک میں یکساں پائی جاتی ہے۔ چاہے کوئی امیر ہو یا غریب، وہ پانی ضائع نہیں کرتا۔ دوسری طرف پاکستان میں جب ہم دانتوں میں برش کررہے ہوتے ہیں تو اس دوران واش بیسن کا نلکا مکمل کھلا ہوتا ہے اور پانی سیدھا نالی میں جارہا ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ برتن دھوتے وقت بھی یہی کچھ کیا جاتا ہے، نلکا پورا کھلا ہوتا ہے اور پانی مسلسل نالی میں جارہا ہوتا ہے۔ ۔ ۔ اور تو اور، وضو جیسا اہم ترین رکن ادا کرتے وقت بھی ہم کئی گیلن پانی نالی میں بہا دیتے ہیں۔ چونکہ پاکستان میں عام طور پانی انتہائی ارزاں چیز سمجھی جاتی ہے، اسلئے ہم دل کھول کر اسے ضائع کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ ہمارے پاس نہ تو مغربی ممالک جت...

استاد دامن اور پاکستان کی سیاست

👈لاہور لاہور اے 2022 کا سفر  🌹اُستاد دامن اور ان کی بیٹھک۔ 🌹 مولانا عبدالکلام آزاد کانگریس کے صدر کی  لاہور عارضی رہائش گاہ  🌷 مادھو لال حسین شاہ صاحب کا ھجرا   🏵      🌱پوسٹ عمران بھٹی  ہمارے دوست اور ہمارے گروپ وسیب ایکسپلورر کے ممبر ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری کا مضمون پڑھ کر مجھے وہاں جا کر دیکھنے کا شوق پیدا ہوا ان کا مضمون پڑھیں  لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں ، فیض احمد فیض کے جنازے پر رکشے سے ایک نحیف سا شخص اترا تو لوگ اسے دیکھ کر دم بخود رہ گئے۔ یہ دھاڑیں مار مار کہ اپنے یار کی میت پر رو رہا تھا۔ ماضی میں پہلوانی جسامت کا حامل یہ شخص اب بہت بیمار نظر آ رہا تھا اور وہ  بار بار یہ کہے جا رہا تھا کہ اگلی باری میری ہے۔ اور یہ بات سچ ہو گئی۔ صرف تیرہ دن بعد وہ بھی دنیا سے چلا گیا۔ یہ تھے استاد دامن ، پنجابی کے مشہور شاعر۔ ‏مسجد مندر تیرے لئی اے باہر اندر تیرے لئی اے دل اے قلندر تیرے لئی اے سکّھ اک اندر تیرے لئی اے میرے کول تے دل ای دل اے اوہدے وچ سما او یار  گُھنڈ مکھڑے تو لاہ او یار  مُکدی گلّ مُکا او یار #استاد_دامن جن ک...

The word Syed..

Who is a Syed or Sayyed  سید? And what it means to be a Syed or Syyeda?? Being a Najeeb udtarafeen Syyeda my insight into the syed families is quite extensive. According to my humble understanding the true heritage of a Syed is ILM - Knowledge - scholarship and if syeds were to really take forward the legacy of our Holy Prophet Muhammad peace and blessings be upon him they should have excelled in the field of education - of science , technology, astronomy, and of course the in-depth study of Quran and Hadith and usule Hadith and Tasawaaf and their homes should have been the free tarbeya centres for the youth of the Ummah.  Unfortunately many Syeds are lagging behind in the field of education but are taking advantage of their lineage to mislead  the uneducated masses. They instead of toiling hard in their journey of scholarship, speading the true understanding of the religion and upholding the values of the religion like our Ancestor Hazrat Imam Hussain RA, are just focuss...

معدے کے مساٸل

 . . . . . . . . . . . . حیرت انگیز ریسرچ معدے کی تیزابیت کا اصل سبب الٹا سیدھا کھانا نہیں بلکہ بے چینی ہے ۔ بلڈ پریشر کی وجہ کھانے میں نمک کی زیادتی نہیں بلکہ احساسات وجذبات کا عدم انضباط ہے ۔ کولسٹرول کی زیادتی کا اصلی سبب چربی دار کھانے نہیں بلکہ سستی ہے ۔ سینہ سے جڑے پرابلمس کا اصلي سبب آکسیجن کی کمی نہیں بلکہ شدت غم ہے ۔ شگر کی بیماری کی وجہ جسم میں گلوکوز کی زیادتی نہیں بلکہ انانیت اور اپنے موقف پر بےجا شدت ہے ۔ جگر کی بیماریوں کا سبب نید میں بے ضابطگی اور نفسیاتی خلل نہیں بلکہ مایوسی اور دل شکستگی اس کے اسباب میں شامل ہے ۔ دل کی بیماریوں اور شرایین کے انسداد کا سبب دوران خون کی کمی نہیں بلکہ اطمینان وسکون کا فقدان ہے ۔ یہ بیماریاں جن اسباب سے پیدا ہوتی ہیں ان کا تناسب درج ذیل ہے 50% روحانی اسباب 25% نفسیاتی اسباب 15% معاشرتی اسباب 10% نامیاتی اسباب اس لیے اگر تم ایک صحتمند زندگی کے خواہاں ہو تو اپنے دل ودماغ کی حفاظت کرو اور کینہ ، حسد ، جلن ، نفرت ، غصہ ، تکبر ، انتہاپسندی ، سستی ،گالم گلوچ ، اور دوسروں کی تحقیر وتذلیل سے گریز کرو اور لوگوں کے ساتھ درگزر سے کام لو ، پورے یق...

دوسروں کو کچھ دینا ہی زندگی ہے

کالج کے پہلے دن ہمارے پروفیسر نے اپنا تعارف کرایا اور ہمیں چیلنج دیا کہ ہم یہاں کسی ایسے شخص سے جان پہچان بنائیں جسے ہم پہلے سے نہیں جانتے تھے۔   میں اپنی باری پر اِدھر اُدھر دیکھنے کے لیے کھڑا ہوا تو اچانک محسوس ہوا کہ کسی نرم ہاتھ نے میرے کندھے کو چھوا ہے ۔  میں نے مڑ کر دیکھا تو, جھریوں زدہ چہرے والی درمیانے قد کی ایک بوڑھی عورت مجھے دیکھ رہی تھی ۔   اس کے دمکتے ہوئے چہرے پر ایک ایسی شاندار اور خوبصورت مسکراہٹ تھی جس سے اسکا پورا وجود روشن تھا۔  اس نے کہا، "ہیلو ہینڈسم۔  میرا نام" روز" ہے۔  میری عمر ستاسی سال ہے۔  کیا میں آپ کو جپھی ڈال سکتی ہوں؟"  میں ہنسا اور پرجوش انداز میں جواب دیا، "یقیناً آپ مجھے گلے مل سکتی ہیں!"  اور پھر اس نے آگے بڑھ کر مجھے ایک زبردست جادو کی جپھی ڈالی کہ جیسے لیموں نچوڑا جا رہا ہو۔ میں ایک ستاسی سالہ بوڑھی خاتون کو کمرہ جماعت میں دیکھ کر ابھی تک حیران تھا، وہ میری حیرانی کو بھانپتے ہوئے   اچانک کسی نوعمر لڑکی کی طرح شرماتے ہوئے کہنے لگی ، "میں یہاں ایک امیر شوہر تلاش کرنے، اس سے شادی کرکے دو بچے پیدا ک...

786 عدد کی حقیقت

🥀 *786 کی حقیقت کیا ہے؟*🥀              ===========       کیا 786 ہندؤں کے بھگوان "ہری کرشنا" کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے؟      عام طور پر خطوط، دستاویزات اور تحریروں وغیرہ میں بسم اللہ کے بجائے "786" لکھ دیا جاتا ہے، کہا یہ جاتا ہے کہ ان کاغذات کے زمین پر گرنے سے بسم اللہ کے پاکیزہ حروف کی بے ادبی ہوتی ہے، ان کو بے ادبی سے بچانے کیلئے "786" لکھ دیا جاتا ہے۔     جبکہ اسلامی تعلیم واضح طور پر یہ ہے کہ ہر کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع کرنا چاہیے، خط یا کسی بھی تحریر سے پہلے بطور "بسم اللہ" کے 786 لکھنا ایک گمراہ کن بات ہے، کیونکہ 786 لکھ کر تحریر شروع کرنے کا یہ طریقہ ہم کو قرآن وسنت میں کہیں بھی نہیں ملتا ہے، کوئی بھی نیک کام شروع کرنے سے پہلے زبان سے "بسم الله الرحمن الرحیم" ادا کرنا یا لکھنا بہت ہی اچھا اور ثواب کا کام ہے، اللہ تعالی نے قرآن حکیم کو بھی "بسم الله الرحمن الرحیم" سے ہی شروع فرمایا ہے جو کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع نہ کیا جائے اس میں برکت نہیں ہوتی اور وہ پایہ تکمیل تک بھی نہیں پہنچتا۔ ...

زندگی گزارنے کے نفسیاتی اصول

  *🔑"دس نفسیاتی مسائل کے حل" 🔑* *1:* اگر آپ ڈیپریس ہیں اور کوئی آپ کو چھوڑ گیا ہے تو کبھی تنہا Room میں لائیٹ آف کرکے نا بیٹھیں۔یہ جو اندھیرا ہوتا ہے انسان کو یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ اس کی زندگی میں کچھ باقی نہیں ہے۔وہ اکیلا ہے.اور سب مطلبی ہیں۔ *2:* اگر آپ اداس ہیں تو چھوٹے بچوں کے پاس جاکر بیٹھ جائیں۔ان کی شرارتیں دیکھیں تو یقیناً آپ کو اپنا بچپن یاد آجائے گا اور آپ کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل جائے گی۔ *3:* اور جن کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی بے معنی ہے اور سب کچھ ختم ہوچکا ہے تو You Tube پہ جاکر Real Heros in The Life لکھ کر سرچ کر لیں۔ ان کو inspiration ملے گی کہ زندگی میں کسی کے جانے سے کچھ بھی ختم نہیں ہوتا۔آدمی بڑا اپنے لیئے ہوتا ہے لیکن انسان بڑا انسانیت کی خدمت سے ہوتا ہے۔ *4:* اگر آپ مسلمان ہیں یا کسی بھی مذہب سے ہیں تو آپ نماز یا کوئی بھی عبادت کرسکتے ہیں۔ اور اپنے رب کے سامنے رو سکتے ہیں ۔ کیونکہ ہر چیز اس رب کی طرف سے ہوتی ہے۔بس یہ شیطان ہے جو ہمیں بدگمان کر دیتا ہے۔ *5:* اگر کوئی آپ سے شادی کا وعدہ کرکے یا آپ کو طلاق دے گیا ہے یا آپ کی علیحدگی ہوگئی ہے۔تو آپ کی زندگی خ...

وجد و رقص قرآان و سنت کی روشنی میں

  وجد و رقص قرآن واحادیث مبارکہ کی روشنی میں::: وجد و تواجد وجد :وجد ایک ایسا روحانی جزبہ ہے۔ جو اللہ کی طرف سے باطن انسانی پر وارد ہو جس کے نتیجہ میں خوشی یا غم کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اس جزبہ کے وارد ہونے سے باطن کی ہیت بدل جاتی ہے اور اس کے اندر رجوع اِلَی الله کا شوق پیدا ہوتا ہے گویا وجد ایک قسم کی راحت ہے یہ اس شخص کو حاصل ہوتی ہے جس کی صفات نفس مغلوب ہوں اور اس کی نظریں اللہ تعالٰی کی طرف لگی ہوں۔ وجد بعض اہل ایمان میں سے ایسے لوگوں کو ہوتا ہے کہ جب وہ قرآن پاک کی تلاوت یا نعت سنتے ہیں یا اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو خشیت الٰہی یا محبت الٰہی یا محبت رسول ﷺ کی وجہ سےیا اولیاء اللہ کی منقبت یا تعریف و توصیف سننے کی وجہ سے ایک خاص کیفیت طاری ہوتی ہے۔ خصوصاً جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہےتو ذاکرین پہ انوار و تجلیات کا ورود ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کے جسم مختلف حرکات کرنے لگتے ہیں ۔ کبھی وہ رونے لگتے ہیں کبھی بھاگنے لگتے ہیں کبھی بیہوش ہو جاتے ہیں اور کبھی ادھر کبھی اُدھر کبھی آگے کبھی پیچھے جھکتے اور گرتے ہیں اور کبھی ان کے جسم تڑپنے لگتے ۔ یہ تمام حرکات غیر اختیاری ہوتی ہیں اس وقت انسان کا...