Skip to main content

زندگی گزارنے کے نفسیاتی اصول

 


*🔑"دس نفسیاتی مسائل کے حل" 🔑*


*1:* اگر آپ ڈیپریس ہیں اور کوئی آپ کو چھوڑ گیا ہے تو کبھی تنہا Room میں لائیٹ آف کرکے نا بیٹھیں۔یہ جو اندھیرا ہوتا ہے انسان کو یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ اس کی زندگی میں کچھ باقی نہیں ہے۔وہ اکیلا ہے.اور سب مطلبی ہیں۔



*2:* اگر آپ اداس ہیں تو چھوٹے بچوں کے پاس جاکر بیٹھ جائیں۔ان کی شرارتیں دیکھیں تو یقیناً آپ کو اپنا بچپن یاد آجائے گا اور آپ کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل جائے گی۔



*3:* اور جن کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی بے معنی ہے اور سب کچھ ختم ہوچکا ہے تو You Tube پہ جاکر Real Heros in The Life لکھ کر سرچ کر لیں۔ ان کو inspiration ملے گی کہ زندگی میں کسی کے جانے سے کچھ بھی ختم نہیں ہوتا۔آدمی بڑا اپنے لیئے ہوتا ہے لیکن انسان بڑا انسانیت کی خدمت سے ہوتا ہے۔



*4:* اگر آپ مسلمان ہیں یا کسی بھی مذہب سے ہیں تو آپ نماز یا کوئی بھی عبادت کرسکتے ہیں۔ اور اپنے رب کے سامنے رو سکتے ہیں ۔ کیونکہ ہر چیز اس رب کی طرف سے ہوتی ہے۔بس یہ شیطان ہے جو ہمیں بدگمان کر دیتا ہے۔



*5:* اگر کوئی آپ سے شادی کا وعدہ کرکے یا آپ کو طلاق دے گیا ہے یا آپ کی علیحدگی ہوگئی ہے۔تو آپ کی زندگی ختم نہیں ہوتی بلکہ اصل زندگی کی شروعات تب ہی ہوتی ہے۔پہلے آپ زندگی کے میدان میں بیساکھیوں کے سہارے چل رہے تھے جبکہ اب آپ کو آزادی ملی ہے تو کیوں نا آپ ان کا سہارا بن جائیں۔جن کو سہارے کی ضرورت ہے۔

قسمت کو کوسنا ، کسی پہ بے وفائی کا الزام لگانا اس کا کیا فائدہ یا آپ روتے رہیں یا آپ طاقتور بن جائیں۔



*6:* مرد کی نسبت عورت کمزور ہے یہ سب کہتے ہیں۔لیکن وہ معذور عورت جو دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی صرف اس وجہ سے سر کر گئی کہ اس نے دنیا کو بتانا تھا کہ عورت ذات کمزور نہیں ہے۔آپ اس چوٹی کو سر نا کریں لیکن زندگی کے میدان میں تو خود کو کمزور نا ثابت کریں کیونکہ زندگی کے میدان میں انسان زندگی سے نہیں خود سے ہارتا ہے۔



*7:* اگر آپ فنانشل پروبلم کا شکار ہیں یا آپ کے پاس کرایہ کا گھر ہے۔تو ایک دفعہ کسی بھی شہر کے فلائی اوور کے نیچے پڑے ہوئے ان بچوں ، عورتوں اور مرد حضرات کو دیکھ لیں جن کے پاس ایک وقت کی روٹی نہیں ہے اور نا ہی چھت ہے۔

اسی طرح آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی شکل و صورت اچھی نہیں ہے۔تو کسی بھی ہسپتال کے Fire and Burn Hall کا وزٹ کرلیں۔آپ کو شاید الله کی تقسیم پہ صبر آجائے گا۔



*8:* اگر آپ نے کسی سے سچی محبت کی اور وہ آپ کو چھوڑ گیا تو اگر آپ مرد ہیں تو کوئی جم جوائن کرلیں۔اپنا تمام غصہ work out پہ نکالیں ناکہ کسی کی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پہ ڈال کر ۔اگر آپ غصہ میں ایسا کر بیٹھتے ہیں تو یقین کیجیئے۔ایک دن آپ کو پچھتاوا ہوگا۔پھر آپ معافیاں مانگتے پھریں ہیں گے لیکن وقت بیت چکا ہوگا۔



*9:* اسی طرح اگر کوئی مرد آپ کو چھوڑ گیا ہو تو آپ ضرور روئیں بہت روئیں لیکن اس کے بعد آپ منگنی کریں یا نکاح کریں۔یقین کیجیئے آپ کا آنے والا جیون ساتھی آپ کے درد کا مداوا لازمی کرے گا۔اور وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو صبر بھی آجائے گا اور آپ کی چہرے پہ ہنسی کا باعث آپ کے بچے ہوں گے۔



*10:* بہت سے cases ایسے ہوتے ہیں جن میں منگنیاں ٹوٹ جاتی ہیں ، طلاق ہوجاتیں ہیں۔اس بعد انسان جیتے جی مرجاتا ہے۔تو اس کو اپنی زندگی میں ایک اور چانس دینا چاہیئے کیونکہ اندھیری رات کے بعد اجالا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر غم کے بعد خوشی لازمی ملتی ہے۔

▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...