Lack of confidence as a muslim about Crona

Lack of confidence as a muslim about crona

آجکل موسم تبدیل ھو رہا ہے. اس موسم میں تین چار چیزیں معمول کی بات ہوتی ہیں. جسم نئے موسم کے لیے تیار ھو رہا ھوتا ھے گرمی آ رہی ھوتی ہے اور سردی جا رہی ھوتی ھے اس لیے گرمی اور سردی کے درمیان کی حالت میں ھوتا ھے، چنانچہ اس موسم میں جسم میں عجیب سی سستی، بے چینی، جسم میں درد اور بخار جیسی کیفیت عام بات ھے بعض لوگوں کو اس موسم میں الرجی کی شکایت بھی ھو جاتی ہے ناک میں خارش اور چھینکیں ساتھ میں ھلکے ھلکے بخار کی کیفیت اور جسم میں بے چینی اور درد....

فورا زھن کرونا کی طرف جاتا ہے کیونکہ چوبیس گھنٹے ایک ہی موضوع سن سن کر اور پڑھ پڑھ کر دماغ میں یہی بات بیٹھ چکی ھوتی ھے اس لیے بار بار کرونا کی معلومات نیٹ سے تلاش کی جاتی ہیں. دل میں خوف بھی ھوتا ھے.. بار بار گالوں کو ھاتھ لگائے جاتے ہیں تاکہ درجہ حرارت کا اندازہ لگایا جا سکے.. تھوڑا سا بخار تیز ھوا تو ھاتھ پاؤں پھول گئے اور یقین ھو گیا کہ بس اب خیر نہیں....

اللہ کے بندو! یقین کرو یہ کرونا نہیں ھے کیوں ڈر ڈر کے اپنی امیونٹی کمزور کر رہے ہو یاد رکھیے یورپ اور امریکہ میں کرونا سے زیادہ کرونا کے خوف سے اموات ھو رہی ہیں اس لیے پریشان مت ھوں تازہ ھوا میں لمبے لمبے سانس لیجیے بدلتے موسم کی وجہ سے جسم کی معمولی تبدیلیوں کو نظرانداز کیجیے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ھے آپ کو کوئی بھی خطرہ نہیں ہے... زندگی کو خوف کی نظر مت کیجیے مومن مایوس ھونے کے لیے پیدا نہیں ھوا ھوتا. مومن کی ذات تو ایک ایسے پاور ھاؤس کی مانند ھوتی ھے جو معاشرے میں پھیلے مایوسی کے اندھیروں کو اپنے مضبوط ایمان کی انرجی سے دور کرتا ھے...





Comments

Popular Posts