Skip to main content

Posts

,قوم عاد

  قوم "عاد :  قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقتور تھے  40 ہاتھ جتنا قد 800 سے 900 سال کی عمر  نہ بوڑھے ھوتے نہ بیمار ھوتے  نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ھوتی جوان تندرست و توانا رہتے بس انھیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ھوتا تھا صرف موت آتی تھی  ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی  اللہ کی پکڑ سے ڈرایا  مگر وہ بولے اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک  تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے عقل خراب ھوگئی تیری جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے ، ، فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾ اب قوم عاد نے ت...

غصہ۔۔۔۔۔اصلی و نقلی ہیرے۔۔۔۔۔

  بادشاہ نے کانچ کے ہیرے اور اصلی ہیرے ایک تھیلی میں ڈال کر اعلان کیا " ھے کوئی جوھری جو کانچ اور اصلی ہیرے الگ کر سکے ۔ " شرط یہ تھی کہ کامیاب جوهری کو منہ مانگا انعام اور ناکام کا سر قلم کر دیا جائے گا ۔ درجن بھر جوھری سر قلم کروا بیٹھے ۔ کیوں کہ کانچ کے نقلی ھیروں کو اس مہارت سے تراشا گیا تھا کہ اصلی کا گمان ھوتا تھا ۔ ڈھنڈھورا سن کر ایک اندھا شاہی محل میں حاضر ھوا فرشی سلام کے بعد بولا کہ میں وہ میرے اور کانچ الگ الگ کر سکتا ہوں ۔ بادشاہ نے تمسخر اڑایا اور نا کامی کی صورت میں سر قلم کرنے کی شرط بتائی اندھا ہر شرط ماننے کو تیار ھوا ۔ ہیروں کی تھیلی اٹھائی اور محل سے نکل گیا ۔ ایک گھنٹے بعد حاضر ھوا اس کے ایک ہاتھ میں اصلی اور دوسرے ہاتھ میں کانچ کے نقلی ہیرے تھے ۔ شاہی جو ھریوں نے تصدیق کی کے اندھا جیت گیا ھے ۔ بادشاہ بہت حیران ھوا اس کی حیرت کی انتہا نہ رھی کہ ایک جو کام آنکھوں والے نہ کر سکے وہ کام ایک نابینا کیسے کر گیا ۔ بادشاہ نے اندھے سے دریافت کیا کہ اس نے اصلی اور نقلی کی پہچان کیسے کی ؟ اندھا بولا یہ تو بہت آسان ھے " میں نے ہیروں کی تھیلی کڑی دھوپ میں رکھ دی ...

موجودہ دور میں پاکستان میں آمدنی بڑھانے طریقہ

  اگر آپکی انکم پاکستانی روہے میں ہے تو آپ خطرے میں ہیں اپنے سروائیول کے لئیے کوئی نا کوئی ایسا جگاڑ کر کے رکھیں تاکہ آئے روز ملک میں آنے والی مہنگائی سے آپکی کچھ نا کچھ بچت ہو جائے۔ پہلا حل: اگر آپکی انکم ڈالر یورو درہم دینار میں یے تو آپ محفوظ ہیں۔۔ دوسرا حل: اپنا پیسہ انویسٹ کریں اور ایسی چیز میں انویسٹ کر کے رکھیں جسے کل کو بیچنا آسان ہو ۔ بہت سے لوگ اضافی پیسے کو پراپرٹی میں انویسٹ کرتے ہیں اور کسی نا کسی مجبوری کے تحت جب انہیں پیسے کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ  پراپرٹی سستی بیچ کر ضرورت پوری کر لیتے ہیں کیونکہ پراپرٹی ایسی چیز ہے جس کا موقع پر ہی گاھک آتا ہے آپ پراپرٹی اٹھا کر منڈی میں نہیں لے جا سکتے۔۔ گاھک آئے گا تو آپکا پلاٹ یا گھر بکے گا ورنہ نہیں بکے گا۔ اگر آپ ایمرجنسی میں پراپرٹی بیچیں گے تو پراپرٹی ڈیلر خرید لے گا کیونکہ اسکے پاس ھولڈنگ پاور ہے وہ مارکیٹ کے اندر کا بندا ہے وہ منافع بھی کما لے گا کیونکہ وہ آپ سے پراپرٹی سستی لے کر مہنگی بیچے ہے۔ ہمیں کیا کرنا چاھئیے یہ سوال ہر فکر مند انسان کے ذہن میں آتا ہے۔ آپ گاڑی لے لیں کل کو بیچنے کے لئیے گاڑی اٹھا کر مارکیٹ میں لے...

بشر کی کہانی۔۔۔۔۔اشرف المخلوقات

  بشر سے "ب" نکال دیں تو "شر" رہ جاتا ھے, اور "شر" اشرف المخلوقات کے مقام سے گِرنا ھے. "شر" کو بسم اللہ والے نے بسم اللہ کی "ب" عطا کر کے اِس کو "شر" سے بشر بنایا, بشر کو یہاں سے آگے کی طرف سفر کرنا ھے, نہ کہ پیچھے کی طرف. یہاں سے "اشرف" کا "الف" ہٹا لیا جائے گا اور "شرف" کی طرف اِس کا سفر شروع ھوگا. اب اِسے مزید "شرف" حاصل کرنے ھونگے اور "شرف" کے لیے یہ "میم" کا محتاج ھے. "میم" کی مدد سے ہی یہ "شرف"سے "مُشرف" ھو گا. "احد" میں "میم" مِلا تو "احمد" ھوا. اب اِس بشر کا سفر "احمد" کی "دال" سے شروع ھوگا جو کہ دنیا ھے. "د" سے یہ "میم" تک پہنچے گا جو کہ "محمد" ھے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) "محمد" اِسے "ح" سے متعارف کرائیں گے جو کے "حق" ھے. اور "حق" کے بعد اِسے "الف" پھر سے واضح دِکھائی دے گا جو کہ "اللہ" ھے. ...

حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ پر ایک اہم معلوماتی مضمون

📌امام حسن مجتبیٰ صلوات اللہ علیہ: کریم اہل بیتؑ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ذاتِ مبارکہ تاریخِ اسلام میں ایک ایسی پرنور ہستی ہے جو کرم، سخاوت، حلم، اور صبر و ایثار کا بے مثال نمونہ ہے۔ مولا حسن صلوات اللہ علیہ"کریم اہل بیتؑ" کا لقب اس قدر ملا کہ یہ آپ کی پہچان بن گیا۔ آپ علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب نواسے، جنت کے نوجوانوں کے سردار، اور حضرت علی علیہ السلام و حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے پہلے فرزند ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے، جس میں آپ نے کبھی اپنے ذاتی مفادات کو اہمیت نہیں دی، بلکہ ہمیشہ دین اور امت کی بھلائی کو مقدم رکھا۔ ۱۔ کرم اور سخاوت کی زندہ مثال امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی سب سے نمایاں خصوصیت آپ کی بے مثال سخاوت تھی۔ آپ نے کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا۔ اسی وجہ سے آپ کو "کریم اہل بیتؑ" کا لقب دیا گیا۔ • مالی ایثار:  تاریخ میں یہ واقعہ مشہور ہے کہ امام حسن علیہ السلام نے اپنی زندگی میں دو مرتبہ اپنی ساری دولت، اور تین مرتبہ اپنی آدھی دولت اللہ کی راہ میں تقسیم کر دی۔ آپ کا ...

New World is coming soon....

🚨 *دنیا میں مستقبل قریب میں ہونے والی کچھ تبدیلیاں:*  * جیسے ویڈیو فلموں کی دکانیں غائب ہو گئیں، ویسے ہی پٹرول اسٹیشن بھی ختم ہو جائیں گے۔ 1. کاروں کی مرمت کی دکانیں، اور آئل، ایکزاسٹ، اور ریڈی ایٹرز کی دکانیں ختم ہو جائیں گی۔ 2. پٹرول/ڈیزل کے انجن میں 20,000 پرزے ہوتے ہیں جبکہ الیکٹرک کار کے انجن میں صرف 20 پرزے ہوتے ہیں۔ ان کو زندگی بھر کی ضمانت کے ساتھ بیچا جاتا ہے اور یہ وارنٹی کے تحت ڈیلر کے پاس ٹھیک ہوتے ہیں۔ ان کا انجن اتار کر تبدیل کرنا صرف 10 منٹ کا کام ہوتا ہے۔ 3. الیکٹرک کار کے خراب انجن کو ایک ریجنل ورکشاپ میں روبوٹکس کی مدد سے ٹھیک کیا جائے گا۔ 4. جب آپ کی الیکٹرک کار کا انجن خراب ہو جائے گا، آپ ایک کار واش اسٹیشن کی طرح کی جگہ جائیں گے، اپنی کار دے کر کافی پئیں گے اور کار نئے انجن کے ساتھ واپس ملے گی۔ 5. پٹرول پمپ ختم ہو جائیں گے۔ 6. سڑکوں پر بجلی کی تقسیم کے میٹر اور الیکٹرک چارجنگ اسٹیشن نصب کیے جائیں گے (پہلے دنیا کے پہلے درجے کے ممالک میں شروع ہو چکے ہیں)۔ 7. بڑی بڑی سمارٹ کار کمپنیوں نے صرف الیکٹرک کاریں بنانے کے لئے فیکٹریاں بنانے کے لئے فنڈ مختص کیے ہیں۔ 8. کو...

موبائل اور توحید

              دنیا کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو  1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اور اس موبائل میں کال کرنے اور سننے کے سوا کوئی دوسرا آ پشن نہیں ہوتا تھا۔ پھر جب موبائلز میں sms یعنی سینٹ میسج کا آپشن ایڈ ہوا، تو اسے 2G یعنی سیکنڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔ پھر جس دور میں موبائلز کے ذریعے تصاویر بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تواس ایج کے موبائلز کو 3G یعنی تھرڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔ اور جب بذریعہ انٹرنیٹ متحرک فلمز اور مویز بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تو اس ایج کے موبائلز کو 4G یعنی فورتھ جنریشن کا نام دیا گیا۔۔۔ اور ابھی جب موبائلز کی دنیا 5G کی طرف بڑھ رہی تو اس وقت تک دنیا کی ہر چیز کو موبائل میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔  آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا کام ہو گا جو موبائل سے نہ لیا  جا رہا ہو۔ مگر حیرت ہے کہ اتنی ترقی کرنے اور نت نئے مراحل سے گزرنے کے باوجود یہ موبائل آج بھی اپنا بنیادی کام نہیں بھولا۔  آپ کوئی گیم کھیل رہے ہوں یا فلم دیکھ رہے ہوں، انٹرنیٹ سرچنگ کر رہے ہوں...