16 دسمبر 1971 پاکستان کی تاریخ کا سب سے دردناک دن مانا جاتا ہے۔ اس دن مشرقی پاکستان میں پاک بھارت جنگ کا اختتام ہوا اور ڈھاکہ میں پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ اس کے ساتھ ہی مشرقی پاکستان پاکستان سے الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔
اصل کہانی اس سے کئی سال پہلے شروع ہوتی ہے۔ 1947 میں پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا: مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان، جن کے درمیان تقریباً ہزار میل کا فاصلہ اور بھارت حائل تھا۔ آبادی کے لحاظ سے مشرقی پاکستان زیادہ بڑا تھا، لیکن اقتدار، فوج، معیشت اور فیصلوں میں اسے برابر کا حق نہیں دیا گیا۔ زبان کا مسئلہ بھی بڑا سبب بنا، جب اردو کو واحد قومی زبان قرار دیا گیا اور بنگالی زبان کو نظر انداز کیا گیا، جس سے وہاں شدید ردعمل پیدا ہوا۔
1970 کے عام انتخابات میں شیخ مجیب الرحمٰن کی عوامی لیگ نے واضح اکثریت حاصل کی، لیکن اقتدار منتقل نہ کیا گیا۔ اس سیاسی بحران نے حالات کو مزید خراب کر دیا۔ احتجاج شروع ہوئے، بداعتمادی بڑھی اور پھر فوجی آپریشن ہوا، جس سے مشرقی پاکستان میں غصہ اور علیحدگی کی تحریک مضبوط ہو گئی۔ بھارت نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا، مکتی باہنی کی مدد کی اور آخرکار دسمبر 1971 میں کھلی جنگ شروع ہو گئی۔
چند ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد 16 دسمبر کو لیفٹیننٹ جنرل اے اے کے نیازی نے بھارتی جنرل جگجیت سنگھ اروڑا کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ تقریباً 90 ہزار پاکستانی فوجی اور سویلین قیدی بنے، جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا فوجی سانحہ تھا۔ اس دن کے بعد پاکستان دولخت ہو گیا اور دنیا کے نقشے پر بنگلہ دیش ایک الگ ملک کے طور پر سامنے آیا۔
پاکستان میں 16 دسمبر کو یومِ سقوطِ ڈھاکہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، تاکہ قوم یہ سمجھے کہ ناانصافی، سیاسی ضد، طاقت کے غلط استعمال اور قومی اتحاد کی کمی کس طرح ایک ملک کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قومیں صرف فوج سے نہیں بلکہ انصاف، جمہوریت اور اتحاد سے مضبوط ہوتی ہیں۔
.png)
Comments
Post a Comment