Skip to main content

دیسی مہینے اور اس کے راز

 

دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)

2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا) 

3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ) 

4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز) 

5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون) 

6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں) 

7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل) 

8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی) 

9۔ مگھر/منگر (سرد) 

10۔ پوہ (سخت سردی) 

11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند) 

12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)


برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔


بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال "چیت” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔


تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔


1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ

2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن

3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیت

4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ

5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ

6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ

7: 17 جولائی۔۔۔ یکم ساون

8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں

9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج

10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک

11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر

12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ


بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.

ان پہروں کے نام یہ ہیں۔۔۔

1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:

صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت


2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:

صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت


3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت


4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:

سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت


5۔ نماشاں/شاماں ویلا:

شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت


6۔ کفتاں ویلا:

رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت


7۔ ادھ رات ویلا:

رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت


8۔ سرگی/اسور ویلا:

صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت


لفظ "ویلا” وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے. راجپوت۔ گجر ۔ آرائیں۔ اور جاٹ لوگوں کی خاص کر یہی زبان بولی جاتی تھی۔۔۔۔

 

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...