Skip to main content

پاکستان کے بڑے شہر اور انکے پرانے نام

 

*KNOWLEDGE WORLD 🌍*

*Category : _General Knowledge 📚_*


*پاکستان کے بڑے شہروں کے نام کیسے پڑے، دلچسپ اور حیران کُن معلومات*

*اِسلام آباد:*
1959ءمیں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا، 
اس کا نام مذہبِ اِسلام کے نام پر اِسلام آباد رکھا گیا، (ویسے ہم پڑھے لکھے لوگ اِسے *سلاما باد* بھی کہتے ہیں) 

*راولپنڈی:*
یہ شہر رَاوَل قوم کا گھر تھا، 
چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی، 

*کراچی:*
تقریباً 220 سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی، 
کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑگیا، پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا، 
1925ء میں اسے شہر کی حیثیت دی گئی،
1947ءسے 1959ءتک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا، 

*لاہور:*
ایک نظریے کے مطابق ہندﺅں کے دیوتا راما کے بیٹے لاوا کے بعد لاہور نام پڑا، 
لاوا کو لوہ سے پکارا جاتا تھا، 
اور لوہ (لاوا) کیلئے تعمیر کیا جانیوالا قلعہ ’لوہ، آور‘ سے مشہور ہوا 
جس کا واضح معنی ’لوہ کا قلعہ ‘ تھا۔ 
اسی طرح صدیاں گزرتی گئیں، 
اور پھر ’لوہ آور‘ لفظ بالکل اسی طرح لاہور میں بدل گیا،
جس طرح سیوستان سبی اور شالکوٹ، کوٹیا اور پھر کوئٹہ میں بدل گیا۔
اسی طرح ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور
ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور اور قاصو دو مہاجر بھائی تھے، 
جو اس سر زمین پر آئے 
جسے لوگ آج لاہور کے نام سے جانتے ہیں، 
ایک بھائی قاصو نے پھر قصور آباد کیا، 
جس کی وجہ سے اس کا نام بھی قصور پڑا جبکہ دوسرے بھائی نے اندرون شہر سے تین میل دور اچھرہ لااور کو اپنا مسکن بنایا اور بعد میں اسی لاہو کی وجہ سے اس شہر کا نام لاہور پڑ گیا، 
اور شاید یہی وجہ ہے کہ اچھرہ کی حدود میں کئی ہندﺅوں کی قبریں بھی مِلیں، 




*حیدر آباد:*
اس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا،
کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کر کے اس کا نام حیدر آباد رکھ دیا، 
اس کی بنیاد غلام کلہوڑا نے 1768ء میں رکھی، 

*پشاور:*
پیشہ ور لوگوں کی نسبت سے اس کا نام پشاور پڑ گیا، 
ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی نے اسے یہ نام دیا، 

*کوئٹہ:*
لفظ کوئٹہ، کواٹا سے بنا ہے، 
جس کے معنی قلعے کے ہیں، بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے کوئٹہ بن گیا، 

*ٹوبہ ٹیک سنگھ:*
اس شہر کا نام ایک سکھ "ٹیکو سنگھ" کے نام پہ ہے، 
"ٹوبہ" تالاب کو کہتے ہیں یہ درویش صفت سکھ ٹیکو سنگھ شہر کے ریلوے اسٹیشن کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھا رہتا تھا، 
اور ٹوبہ یعنی تالاب سے پانی بھر کر اپنے پاس رکھتا تھا، 
اور اسٹیشن آنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتا تھا، 
سعادت حسن منٹو کا شہرہ آفاق افسانہ "ٹوبہ ٹیک سنگھ" بھی اسی شہر سے منسوب ہے، 



*سرگودھا:*
یہ سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے، 
ہندی میں سر، تالاب کو کہتے ہیں، 
گودھا ایک فقیر کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا، 
اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا، بعد میں سرگودھا کہلایا۔ 1930ءمیں باقاعدہ آباد ہوا، 

*بہاولپور:*
نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی کے نام پر بہاولپور کہلایا، 
مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا، 
پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی رہاست تھی، 
ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی خاندان کی حکومت تھی، 

*مُلتان:*
کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ 4 ہزار سال قدیم ہے، 
البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سگیا کے زمانے میں آباد کیا گیا، 
اس کا ابتدائی نام ”کیساپور“ بتایا جاتا ہے، 

*فیصل آباد:*
اسے ایک انگریز سر جیمزلائل (گورنرپنجاب) نے آباد کیا، 
اس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پور تھا، بعد ازاں عظیم سعودی فرمانروا شاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کر دیا گیا، 

*رحیم یار خاں:*
بہاولپور کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خاں عباسی کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا، 

*عبدالحکیم:*
جنوبی پنجاب کی ایک روحانی بزرگ ہستی کے نام پر یہ قصبہ آباد ہوا، جن کا مزار اسی قصبے میں ہے، 





*ساہیوال:*
یہ شہر ساہی قوم کا مسکن تھا، 
اسی لیے ساہی وال کہلایا، 
انگریز دور میں پنجاب کے انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ”منٹگمری“ کہلایا، 
نومبر 1966ء صدر ایوب خاں نے عوام کے مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کر دیا، 

*سیالکوٹ:*
2 ہزار قبل مسیح میں راجہ سلکوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی، 
برطانوی عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا، 

*گوجرانوالہ:*
ایک جاٹ سانہی خاں نے اسے 1365ء میں آباد کیا 
اور اس کا نام ”خان پور“ رکھا، 
بعد ازاں امرتسر سے آ کر یہاں آباد ہونے والے *گوجروں (گُجّروں)* نے اس کا نام بدل کر گوجرانوالہ رکھ دیا، 

*شیخوپورہ:*
مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے سے آباد کیا جانے والا شہر، 
اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ”شیخو“ کہہ کر پکارتا تھا، 
اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا، 

*ہڑپہ:*
یہ دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے، 
ہڑپہ، ساہیوال سے 12 میل کے فاصلے پر واقع ہے، 
کہا جاتا ہے کہ یہ موہنجوداڑو کا ہم عصر شہر ہے، 
جو 5 ہزار سال قبل اچانک ختم ہو گیا،
رگِ وید کے قدیم منتروں میں اس کا نام ”ہری روپا“ لکھا گیا ہے، 
زمانے کے چال نے ”ہری روپا“ کو ہڑپہ بنا دیا۔

*ٹیکسلا:*
گندھارا تہذیب کا مرکز، 
اس کا شمار بھی دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، 
یہ راولپنڈی سے 22 میل کے فاصلے پر واقع ہے، 
326 قبل مسیح میں یہاں سکندرِ اعظم کا قبضہ ہوا، 




*بہاولنگر:*
ماضی میں ریاست بہاولپور کا ایک ضلع تھا، 
نواب سر صادق محمد خاں عباسی خامس پنجم کے مورثِ اعلیٰ کے نام پر بہاول نگر نام رکھا گیا، 

*مظفر گڑھ:*
والئی ملتان نواب مظفرخاں کا آباد کردہ شہر، 
1880ءتک اس کا نام ”خان گڑھ“ رہا، 
انگریز حکومت نے اسے مظفرگڑھ کا نام دیا، 

*میانوالی:*
ایک صوفی بزرگ میاں علی کے نام سے موسوم شہر ”میانوالی“ سولہویں صدی میں آباد کیا گیا تھا، 

*ڈیرہ غازی خان:*
پاکستان کا یہ شہر اس حوالے سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کی سرحدیں چاروں صوبوں سے ملتی ہیں، 

*جھنگ:*
یہ شہر کبھی چند جھونپڑیوں پر مشتمل تھا، 
اس شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سرجا سیال نے رکھی تھی، 
اور یوں یہ علاقہ ”جھگی سیال“ کہلایا، 
جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ گیا•


Comments

Popular posts from this blog

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...

سورہ الطارق

 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* 85:21 *بَلۡ هُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِيۡدٌ*  لفظی ترجمہ:  *بَلْ هُوَ:* بلکہ وہ | *قُرْاٰنٌ مَّجِيْدٌ:* قرآن مجید ہے ترجمہ: 85:21 (ان کے جھٹلانے سے قرآن پر کوئی اثر نہیں پڑتا) بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے۔ Nay, this is a Glorious Qur'an, 85:22 *فِىۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ*  لفظی ترجمہ:  *فِيْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ:* لوح محفوظ میں ترجمہ: 85:22 جو لوح محفوظ میں درج ہے۔ (Inscribed) in a Tablet Preserved!  85. Al- Burooj 21-22 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* *وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِۙ*  لفظی ترجمہ:  *وَالسَّمَآءِ:* قسم ہے آسمان کی | *وَالطَّارِقِ:* اور رات کو آنے والے کی ترجمہ: 86:01 قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی۔ By the Sky and the Night-Visitant (therein);- 86:02 *وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا الطَّارِقُۙ‏* لفظی ترجمہ: *وَمَآ اَدۡرٰٮكَ:* اور کیا چیز بتائے تجھ کو | *مَا الطَّارِقُ:* وہ رات کو آنے والا کیا ہے ترجمہ: 86:02 اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ رات کو آنے والا کیا ہے ؟ And what will explain to thee what the N...

شاہ لطیف بھٹائی اور عورت کا مقام

  ✏️انتخاب✏️ اس نے پوچھا’’شاہ لطیف کون تھا؟‘‘ میں نے کہا ’’دنیا کا پہلا فیمینسٹ شاعر‘‘ اس نے پوچھا ’’کس طرح۔۔۔!؟‘‘ میں نے کہا ’’اس طرح کہ : وہ جانتا تھا کہ عورت کیا چاہتی ہے؟ اس سوال کا جواب ارسطو بھی نہ دے پایا اس لیے علامہ اقبال نے کہا تھا: ’’ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا پھر بھی یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں‘‘ دنیا کے سارے دانشور اور شاعر کہتے رہے کہ ’’عورت ایک مسئلہ ہے‘‘ اس حقیقت کا ادراک صرف لطیف کو تھا کہ ’’عورت مسئلہ نہیں عورت محبت ہے!‘‘ مگر وہ محبت نہیں جو مرد کرتا ہے! مرد کے لیے محبت جسم ہے عورت کے لیے محبت جذبہ ہے مرد کی محبت جسم کا جال ہے عورت کی محبت روح کی آزادی ہے مرد کی محبت مقابلہ ہے عورت کی محبت عاجزی ہے مرد کی محبت ایک پل ہے عورت کی محبت پوری زندگی ہے مرد کی محبت ایک افسانہ ہے عورت کی محبت ایک حقیقت ہے! سارے شعراء شیکسپئر سے لیکر شیلے تک اور ہومر سے لیکر ہم تم تک سب یہ سمجھتے رہے کہ عورت معشوق ہے صرف شاہ کو معلوم تھا کہ عورت عاشق ہے اس لیے شاہ لطیف نے لکھا: ’’عورت عشق کی استاد ہے‘‘ سب سوچتے رہے کہ ’’آخر عورت کیا چاہتی ہے؟ تخت؛ بخت اور جسم سخت!؟‘‘ شاہ عبدالطیف کو...