Skip to main content

DNAرب کے رازوں میں سے اک راز

 

ڈی این اے DNA میں خدا کی نشانیاں۔


100  کھرب One Hundred Trillion بے جان ایٹموں Atom
سے ملکر ایک انسانی خلیہ Cell بنتا ہے۔جس میں زندگی ہوتی ہے۔اس میں زندگی کون ڈالتا ہے۔100 کھرب (One Hundred Trillion) خلیوں (Cells) سے ایک انسان بنتا ہے۔اور ہر خلیہ Cell ایک DNA سالمہ کا حامل ہوتا ہے۔ہر DNA  میں انسانی جسم کے متعلق تین ارب Three Billion مختلف موضوعات کی معلومات Information ہوتی ہے۔اگر اس معلومات کو آپ کسی کتاب میں لکھنا چاہیں تو اسکی ایک ہزار جلدیں Volume بنیں گی اور ہر جلد 10 لاکھ صفحات (Pages) پر مشتمل ہوگا۔ اگر آپ اس معلومات کو کمپیوٹر کی Hard Disk میں ڈالنا چاہیں تو   اسکے لئے آپکو  215 ارب (215 Billion GB) کی Hard Disk  چاہیئے ہوگی۔D.N.A میں جو معلومات درج ہوتی ہے۔اسی کے مطابق انسان کی ظاہری شکل و صورت عادات اور رویہ بنتا ہے۔
جس طرح کمپیوٹر کے براؤزر پر نظر آنے والے صفحہ(Page) کے پیچھے (HTML) کے (Codes) کار فرما ہوتے ہیں۔

اس لئے مشہور ملحد رچرڈ ڈاکنز نے بھی کہا ہے کہ:
The machine code of
the genes is uncannily computer like.
انسانی ڈے این اے میں جینز کا مشین کوڈ  غیر معمولی طور پر کمپیوٹر جیسا ہے۔
(River out of Eden Page 17)

بل گیٹس (Bill Gates) نے کہا کہ:
“DNA is like a computer program but far,far more advanced than any software ever created.
ڈی  این اے ایک کمپیوٹر پروگرام  ہی کی طرح ہے۔
لیکن آج تک جتنے بھی سافٹ ویئر بنائے گئے ہیں ان سے زیادہ  ترقی یافتہ ہے۔
(The Road Ahead Page 188)

یہ صرف ایک انسان کی بات ہے اور دنیا میں ساڑھے سات ارب (7.5 Billion) موجود ہیں اور اس سے پہلے کتنے انسان گذرے ہیں۔اور کتنے کھرب انسان گزریں گے۔ہم  نہیں جانتے۔یہ صرف انسانوں کی بات  تھی۔انسان کے علاوہ زمین پر ساڑھے  آٹھ  ملین 8.7 Million جانداروں کی نوع (Species) موجود ہیں۔ اور ہر جاندار کی مختلف انواع (Species) ہوتی ہیں۔

کیا یہ اتنا پیچیدہ(Complex) اور ڈیزائن کیا ہوا(Designed) ڈی این اے خودبخود بن گیا۔کیا اس میں یہ معلومات اپنے آپ آ گئی؟ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایک کمپیوٹر  پروگرام بغیر کسی سافٹ ویئر انجینئر کے بن گیا ہے۔جبکہ ڈی این اے دنیا کے بڑے سے بڑے کمپیوٹر پروگرام  سے بھی  کھربوں گنا زیادہ ترقی یافتہ Advanced ہے۔اور کسی سافٹ ویئر سے بھی بہت ہی  زیادہ پیچیدہ ہے۔

معلومات کے لئے عالم کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈیزائن کے لئے DESIGNER کی ضرورت ہوتی ہے۔پروگرام کے لیے ایک اعلی باکمال PROGRAMMER  کی ضرورت ہوتی ہے۔

هُوَ اللّـٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَـهُ الْاَسْـمَآءُ الْحُسْنٰى ۚ يُسَبِّـحُ لَـهٝ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ

وہ اللہ ہی  ہے جو تخلیق کرنے والا ٹھیک ٹھیک وجود  میں لانے والا چیزوں کو صورت دینے ولا ہے۔  تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔ کائنات کی ہر چیز اسکی پاکائی بیان کرتی ہے۔ وہ بہت ہی غالب اور حکمت والا ہے۔الحشر:24

وَفِىْ خَلْقِكُمْ وَمَا يَبُثُّ مِنْ دَآبَّةٍ اٰيَاتٌ لِّقَوْمٍ يُوْقِنُـوْنَ

اور تمہاری تخلیق میں اور اان جانداروں  میں جن کو زمین میں پھیلایا گیا ہے یقین کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
الجاثیہ آیت:4

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...