حضرت واصف علی واصف کی روزہ کی اہمیت پر تحریر

 حضرت واصف علی واصف کی روزہ کی اہمیت پر تحریر 


☆Iqbal_کے_Shaheen.

ہمارا عزم باشعور پاکستان


سوال:-


رمضان شریف کی فضیلت کے بارے میں کچھ بتائیں ۔


جواب:-


رمضان شریف کی فضلیت یہی ہے

 کہ 

""" آپ اللہ کا حکم مانتے جائیں ""

اور یہ" سب سے بڑی فضیلت" ہے ، آپ کو" اس کی اطاعت کا موقعہ ملا " ہے تو آپ" اطاعت کرتے جائیں ۔ "

____  یہ فضیلت ہی فضلیت ہے ۔ _____

: :  فوقیت کی بات نہیں ہے ،  "

" " "اگر روزہ " قبول" ہو جائے گا تو فوقیت ہو جائے گی ،  "


: ابھی تو آپ روزے "رکھیں ، روزے "قبول ہو گئے

 تو آپ کو" اطلاع مل " جائے گی کہ اُس نے روزے" قبول فرما لیے ہیں ۔ "


: کچھ لوگ "روزہ سماج کے لیے رکھتے " ہیں

 کہ " سماج میں روزہ دار ہونا اچھا عزت والا مقام ہے "

: اور کچھ لوگ "اپنے وجود کی پاکیزگی" کے لیے رکھتے ہیں ، یہ بھی" اچھی بات " ہے ۔


: ایک آدمی سے پوچھا گیا

 کہ تُو روزہ" کیوں رکھتا " ہے تو وہ کہنے لگا کہ مجھے "افطاری کا واقعہ سب سے اچھا"  لگتا ہے

 کیونکہ اُس وقت مجھے ایسا لگتا ہے 

کہ اللہ " بہت قریب آ گیا " ہے ، یہ محسوس ہوتا ہے ۔ 


: دوسرے نے کہا 

کہ " یہ اللہ کا حکم" ہے اس لیے "ہم روزہ رکھ " رہے ہیں ۔ یہ " الگ داستانیں " ہیں ۔

" بہرحال روزہ جو ہے" یہ اللہ کے حکم سے ہے "

" اور اس کا " اجر اللہ ہی دیتا " ہے اور یہ اللہ کی "توفیق" سے رکھا " جا سکتا ہے ۔


 اس کی" فضیلت صرف یہی " ہے 

کہ

" اللہ کے حکم سے اللہ کا بندہ" روزہ رکھ" رہا ہے اور اللہ ہی اس کا "انعام" ہے اور اللہ ہی اس کا" اجر دے " گا

: اور یہ وہ عبادت ہے جو" باطن کی عبادت " ہے 

کہ 

آپ اور اللہ کے علاوہ کسی کو" معلوم نہیں " ہے

 کہ 

آپ کا روزہ ہے یا نہیں ہے ، یہ" کمال کی بات " ہے ۔


: "نماز " تو معلوم ہوتی ہے کہ آپ کے "وجود کی حرکت" ہے ، 

" حج " معلوم ہوتا ہے کہ آپ وہاں "پائے جاتے" ہو ،

" زکوٰة " معلوم ہوتی ہے کہ کوئی" لینے والا گواہ " ہوتا ہے

 لیکن

: :  روزہ ایک ایسی چیز ہے

 کہ اس میں" کسی کی گواہی نہیں " ہے ۔ 

تو یہ ایک ایسی عبادت جس میں "گواہی نہیں " ہے ۔


 روزے میں آپ کو اپنے اللہ سے" خصوصی تنہائی" میں "رابطے کا موقعہ " ملتا ہے ۔ 

اس لیے

: :  جو شخص روزہ نہ رکھ سکے"

 وہ "سماج میں بھی "روزہ دار بننے کی کوشش نہ " کرے ۔ """

تو وہ" اپنی" مجبوری کو مجبوری " کہہ دے 

کہ

" میں روزہ نہیں رکھ سکتا" اور وہ کسی کو یہ تاثر نہ دے کہ وہ" روزہ رکھتا ہے اور وہ ایسا ہے ۔"


____ بہرحال روزہ اللہ اور بندے کے "درمیان راز " ہے ۔ ____


: جس طرح" تہجد کے لیے لوگ اٹھتے " تھے

 تو "تہجد" میں" سب سے بڑی یہی بات " تھی 

کہ "باقی نمازیں تو جماعت کے ساتھ " اور "تہجد" جو ہے 

یہ تھوڑا سا" علیحدہ ہو کر بیٹھنے کا مقام" ہے

 کہ 

باقی لوگ سوئے ہوئے ہوں اور یہ شخص اُٹھ کر درمیان میں "کھڑا " ہو گیا ۔ 

کچھ لوگوں نے "تہجد کو بھی جماعت بنا لیا ، "

""" تو خیر وہ مرضی والے ہیں جو مرضی "کریں ۔


" تہجد جو ہے یہ جماعت کی نماز نہیں ہے ۔ "

____ یہ بالکل الگ سی نماز ہے ۔ ___


 تو آپ کا اپنے اللہ کے ساتھ" ذاتی تعلق" ہے  ،

" تنہائی کا تعلق" ہے

 اور

 اگر """" آنسوؤں کا تعلق""""" ہو جائے 

_______ تو اور اچھی بات ہے ۔ ______

تو "روزہ آپ کی تنہائی کی عبادت"  ہے  ، 

یہ آپ کے "دل کی عبادت" ہے  ،

 آپ کے "راز کی عبادت" ہے  ، 

" اس کی فضیلت یہی ہے

 کہ 

: یہ آپ کو اللہ کی طرف" رجوع کرانے والی عبادت" ہے ۔ 

اور اس کی" سند کون " ہے ؟ " آپ ہی ہیں ۔ "

 آپ یہ دیکھیں 

کہ روزہ "کیوں رکھ" رہے ہیں  ، اگر "Pure اللہ کے لیے" ہے 

تو آپ کو ساتھ ساتھ " اللہ کی طرف سے داد " ملتی جائے گی ،

 اور یہ" بہت اچھی بات " ہے  ، 

" عبادتوں میں افضل بات" ہے  ، 

باقی یہ کہ "بھوک پیاس سے اس کا کوئی تعلق نہیں " ہے  ،


: روزے کا تعلق اس بات سے ہے

 کہ 

____ آپ اللہ کا "کہنا مانو" اور اُس کے ساتھ "متعلق" ہو جاؤ ۔ ____


(گفتگو والیم 14 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ نمبر 119 ، 120)


حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ


Comments

Popular Posts