Skip to main content

عبدالباری اس قوم کا چھپا ہوا ہیرو

 


انڈس ھسپتال۔ پاکستانی قوم کے خلوص کی لازوال کہانی


1981میں عبدالباری کا داخلہ ڈاؤ میڈیکل کالج میں ہوگیا. یہ صرف ہونہار ہی نہیں تھے بلکہ اللہ تعالی نے ان کے سینے میں جو دل دیا تھا اس کی نرمی بھی اللّہ کم ہی لوگوں کو نصیب کرتا ہے۔


یہ 1986 تک ڈاؤ میڈیکل کالج کے طالب علم رہے لیکن ان پانچ سالوں میں انہوں نے خدمت کے بے شمار کارنامے انجام دیے۔


1987میں سولجر بازار میں دھماکا ہوا تو عبدالباری اپنے چند دوستوں کے ساتھ لاشوں کے درمیان میں سے زخمیوں کو نکال کر لائے لیکن سول اسپتال کا ایمرجنسی وارڈ اپنے بستروں کی کمی کی شکایت کر رہا تھا۔ اس کے بعد عبدالباری نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر گھر گھر اور در در جا کر بھیک مانگی اسکول کے بچوں کو گلک دیئے۔ 32 لاکھ 74 ہزار پانچ سو روپے کی خطیر رقم جمع ہوگئی اور اس طرح سول اسپتال کے بہترین ایمرجنسی وارڈ کا افتتا ح ہوگیا۔


انہوں نے دوران طالب علمی اپنے دوستوں کی مدد سے پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کی بنیاد بھی رکھی جو اپنے پیسے جمع کرکے اندرون سندھ اور کراچی کے مختلف علاقوں سے آئے مفلوک الحال اور مفلس لوگوں کے علاج معالجہ کا بندوبست کیا کرتے تھے۔


اسی دوران ان کو یہ احساس بھی ہوا کہ بلڈ ڈونیشن کا واحد ذریعہ چرسی، ہیرونچی اور موالی ہیں اور ایک دن وہ بھی پیسوں کی کمی کی شکایت پر ہڑتال پر چلے گئے اور ہسپتال میں موجود مریض بے یارومددگار، بے بسی و بے کسی کی تصویر بنے پڑے تھے۔ تب عبد الباری نے پہلے بلڈ بینک کا بھی آغاز کردیا۔


اس وقت عبدالباری نے اپنے مزید تین دوستوں کے ساتھ مل کر عہد کیا کہ “ایک دن آئے گا جب اسی شہر میں ایک ایسا اسپتال بنائیں گے جہاں سب کا علاج بالکل مفت ہوگا”۔ عبدالباری نے اپنی پروفیشنل زندگی کا آغاز کراچی سے کیا اور ساری زندگی کراچی میں ہی گزار دی لیکن باقی تینوں دوست مزید تعلیم کے لئے دنیا کے مختلف ممالک روانہ ہوگئے۔


17 سال بعد 2004 میں باقی تینوں دوست واپس کراچی آئے عبدالباری سے ملاقات کی اور زمانہ طالب علمی کا عہد یاد دلایا اور اس طرح دونوں ٹانگوں سے معذور باپ کی تہجد میں مانگی گئی دعا کہ “یا اللہ! میرے بیٹے عبدالباری کو خدمت خلق کے لیے قبول کرلے” رنگ لے آئی.


2004 میں کورنگی کریک میں بیس ایکڑ کی جگہ پر پاکستان کے “بلکل مفت” ہسپتال کی تعمیر شروع ہوگئی۔ بالآخر 2007 جولائی میں “انڈس ہسپتال” کا آغاز ہوگیا۔


ہسپتال میں ڈیڑھ سو لوگوں کے ایڈمٹ ہونے کا انتظام تھا، ہسپتال کا بجٹ شروع میں 8کروڑ روپے تھا۔ تعمیر کے وقت اور افتتاح کے بعد بھی لوگ عبدالباری کو کہتے یہ ہسپتال نہیں چل سکے گا کچھ ہی عرصے بعد تم فیس رکھنے پر مجبور ہو جاؤ گےلیکن اللہ پر آنکھیں بند کرکے یقین کرنے والوں اور دیوانہ وار اپنے مشن سے محبت کرنے والوں کی ڈکشنری میں “ناممکن” کا لفظ نہیں ہوتا ہے۔


150 بستروں کا اسپتال پہلے 300 کا ہوا، اس سال یہ اسپتال 1,000 بیڈز تک کردیا جائے گا اور 2024 تک 18 سو لوگوں کے لئے اس ہسپتال میں علاج کا بلکل مفت انتظام ہوگا۔


یہ پاکستان کا نہ صرف بہترین سہولیات سے آراستہ اسپتال ہے بلکہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس پورے ہسپتال میں کوئی کیش کاونٹر موجود نہیں ہے، یہ پیپر لیس بھی ہے مریض سے لے کر ڈاکٹر تک کسی کو پرچی کی ضرورت نہیں پڑتی آپ کا پیشنٹ نمبر ہر جگہ آن لائن اسکرینز پر آپ کی رپورٹ اور کارکردگی دکھا دیتا ہے۔


پچھلے گیارہ سالوں میں کوئی مریض پیسے نہ ہونے کی وجہ سے واپس نہیں گیا امیر و غریب سب ایک ہی لائن میں کھڑے ہوتے ہیں “پہلے آئیے اور پہلے پائیے” کی بنیاد پر علاج ہوتا ہے، دماغ کے علاوہ انسانی جسم کے تمام ہی اعضاء کا ٹریٹمنٹ کیا جاتا ہے۔


ہسپتال کا بجٹ 15 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے لیکن کمال یہ ہے کہ اس خطیر رقم کا 92 فیصد پاکستان سے اور اسکا بھی 50 فیصد سے زیادہ کراچی پورا کرتا ہے، 70 فیصد لوگ اپنے نام کی جگہ “عبداللہ” بتا کر کروڑوں کی رقم جمع کرواتے ہیں اور جنت میں اپنے لیے پلاٹ پر پلاٹ بک کرواتے ہیں۔


ڈاکٹرعبد الباری کے پاس بھی ہر ڈاکٹر کی طرح دو آپشنز موجود تھے یہ 1987 میں ہاؤس جاب کرنے کے بعد امریکہ یا یورپ چلے جاتے ایک عیاش زندگی گزارتے روز صبح اےسی والے کمرے میں چائے کا “سپ” لیتے ہوئے اور رات کو کسی ریسٹورنٹ یا بوفے کی ٹیبل پر پاکستان، پاکستانی قوم اور یہاں کے حالات پر تبرا بھیجتے رہتے اور ایک “معزز شہری” بن کر دنیا سے رخصت ہو جاتے، دوسرا آپشن وہ تھا جو انہوں نے اپنے لئے منتخب کیا.


اس دنیا میں سب سے آسان گیم “بلیم گیم” ہے۔آپ کو ہمیشہ دو قسم کے لوگ ملیں گے۔ ایک وہ جو ہمیشہ مسائل کا ہی رونا روتے ہیں ان کو ہر جگہ صرف مسائل ہی مسائل نظر آتے ہیں وہ اس مکھی کی طرح ہوتے ہیں جو 86 آنکھیں رکھنے کے باوجود بھی بیٹھتی صرف گندگی پر ہی ہے, اور دوسری قسم ڈاکٹر عبدالباری جیسے لوگوں کی ہوتی ہے ان کی زبان پر کبھی شکوہ اور شکایت نہیں ہوتی ان کی نظر موجود وسائل اور اللہ کی ذات پر ہوتی ہے اور کائنات کا اصول یہ ہے کہ آپ ان دونوں میں سے جس چیز کو جتنا بولیں گے اور جتنا سوچیں گے وہی آپ کے ساتھ ہونے لگے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...

شاہ لطیف بھٹائی اور عورت کا مقام

  ✏️انتخاب✏️ اس نے پوچھا’’شاہ لطیف کون تھا؟‘‘ میں نے کہا ’’دنیا کا پہلا فیمینسٹ شاعر‘‘ اس نے پوچھا ’’کس طرح۔۔۔!؟‘‘ میں نے کہا ’’اس طرح کہ : وہ جانتا تھا کہ عورت کیا چاہتی ہے؟ اس سوال کا جواب ارسطو بھی نہ دے پایا اس لیے علامہ اقبال نے کہا تھا: ’’ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا پھر بھی یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں‘‘ دنیا کے سارے دانشور اور شاعر کہتے رہے کہ ’’عورت ایک مسئلہ ہے‘‘ اس حقیقت کا ادراک صرف لطیف کو تھا کہ ’’عورت مسئلہ نہیں عورت محبت ہے!‘‘ مگر وہ محبت نہیں جو مرد کرتا ہے! مرد کے لیے محبت جسم ہے عورت کے لیے محبت جذبہ ہے مرد کی محبت جسم کا جال ہے عورت کی محبت روح کی آزادی ہے مرد کی محبت مقابلہ ہے عورت کی محبت عاجزی ہے مرد کی محبت ایک پل ہے عورت کی محبت پوری زندگی ہے مرد کی محبت ایک افسانہ ہے عورت کی محبت ایک حقیقت ہے! سارے شعراء شیکسپئر سے لیکر شیلے تک اور ہومر سے لیکر ہم تم تک سب یہ سمجھتے رہے کہ عورت معشوق ہے صرف شاہ کو معلوم تھا کہ عورت عاشق ہے اس لیے شاہ لطیف نے لکھا: ’’عورت عشق کی استاد ہے‘‘ سب سوچتے رہے کہ ’’آخر عورت کیا چاہتی ہے؟ تخت؛ بخت اور جسم سخت!؟‘‘ شاہ عبدالطیف کو...

سورہ الطارق

 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* 85:21 *بَلۡ هُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِيۡدٌ*  لفظی ترجمہ:  *بَلْ هُوَ:* بلکہ وہ | *قُرْاٰنٌ مَّجِيْدٌ:* قرآن مجید ہے ترجمہ: 85:21 (ان کے جھٹلانے سے قرآن پر کوئی اثر نہیں پڑتا) بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے۔ Nay, this is a Glorious Qur'an, 85:22 *فِىۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ*  لفظی ترجمہ:  *فِيْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ:* لوح محفوظ میں ترجمہ: 85:22 جو لوح محفوظ میں درج ہے۔ (Inscribed) in a Tablet Preserved!  85. Al- Burooj 21-22 *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ* *وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِۙ*  لفظی ترجمہ:  *وَالسَّمَآءِ:* قسم ہے آسمان کی | *وَالطَّارِقِ:* اور رات کو آنے والے کی ترجمہ: 86:01 قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی۔ By the Sky and the Night-Visitant (therein);- 86:02 *وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا الطَّارِقُۙ‏* لفظی ترجمہ: *وَمَآ اَدۡرٰٮكَ:* اور کیا چیز بتائے تجھ کو | *مَا الطَّارِقُ:* وہ رات کو آنے والا کیا ہے ترجمہ: 86:02 اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ رات کو آنے والا کیا ہے ؟ And what will explain to thee what the N...