Skip to main content

ایک اعرابی کی دعا۔اور حضرت عمر کی آمین




ایک عجیب و غریب دعاء _______________________


حضرت عمرؓ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں سرورِ کائنات ﷺ  کے روضہٕ اقدس کی زیارت کے لئے گئے وہاں روضہ کے سامنے ایک (اعرابی) دیہاتی کھڑا دعا مانگ رہا تھا حضرت عمرؓ اس کے پیچھے خاموش کھڑے ہو گئے وہ اعرابی یہ دعا مانگ رہا تھا *(اے میرے رب یہ آپ کے حبیب ﷺ ہیں ، میں آپ کا بندہ (غلام ) ہوں اور شیطان آپ کا دشمن ہے) اے میرے رب اگر آپ میری  مغفرت کر دیں گے تو آپ کےحبیبﷺ خوش ہو جائیں گے اور آپ کا یہ بندہ کامیاب ہو جائے گا اور آپ کا دشمن غمگین اور ذلیل و خوار ہو جائے گا اور اگر آپ نے میری مغفرت نہ فرمائی تو آپ کے حبیبﷺ پریشان ہو جائیں گے ، دشمن خوش ہو جائے گا اور یہ بندہ ہلاک ہو جائے گا۔  آپ بہت کرم اور عزت و شرف والے اس بات سے بہت بلند و بالا ہیں  کہ آپ اپنے حبیب ﷺ کو پریشان ، اپنے دشمن کو خوش اور اپنے بندے کو ہلاک کریں۔*

 *اے میرے اللہ شرفاءِ عرب کا دستور ہے کہ جب ان میں سے کسی سردار کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کی قبر پر اس کے تمام غلاموں کو آزاد کر دیا جاتا ہے اور یہ تو تمام جہانوں کے سردار کی قبر مبارک ہے مجھے ان کی قبر مبارک پر جہنم کی آگ سے آزاد فرما۔*

*حضرت عمرؓ نے بھی اونچی آواز میں کہا اے میرے رب میں بھی یہی دعا مانگتا ہوں جو اس اعرابی نے مانگی ہے اور اتنے روئے کہ داڑھی مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی۔*

*اب ہم بھی یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ربِ کریم ہم بھی اس آخری عشرہ میں یہی دعا کرتے ہیں جو اس اعرابی رضی اللہ عنہ نے کی تھی ہماری ہمارے ابا ٕ و اجداد کی ، ہماری ماؤں کی ، ہمارے تمام رشتہ داروں اور ان تمام لوگوں (جن کا ہم پر حق ہے)  کی گردنوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے*


 امین یا رب العالمین*نیکی کی رہنمائی کرنے والا نیکی* 

*کرنے والے کی طرح ہے،*

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...