Skip to main content

استاد یا عالم کا مقام اس دنیا میں

 


ایک دفعہ ایک شاگرد نے اپنے استاد کے سامنے کسی عالِمِ دین کا نام لیا، نام لیتے ہوئے قدرے بےاَدبی کا شائبہ محسوس ہوتا تھا، استاد تکیہ کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے، فورا تکیہ کا آسرا چھوڑا، سیدھے ہو کے بیٹھے، چہرے سے جلال کے آثار نمایاں ہوئے، فرمایا: جس مولانا صاحب کا نام لیا، کیا وہ تیرا چھوٹ

ا بھائی ہے؟، شاگرد نے عرض کیا، نہیں، فرمایا...! 


علمِ دین اور اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، آگے الفاظ کیا ہیں وَیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے، تو اب بولو اِس انداز سے نام لینا جس میں بےادبی ہو تو کیا یہ حق ہے علماءِ کرام کا ؟؟؟. 


فرمایا یاد رکھ‫...! عالِم صالح نہ بھی ہو تو اُس کی ذات سے نفرت کرنا گناہ ہے، رہا کردار، تو ذہن نشین کر لے میری بات، اُس کے کردارِ بَد کے بارے میں تجھ سے نہیں پوچھا جائے گا، کہ اُس کے کردارِ بَد کو اُچھال کے کیوں نہیں آیا، اور مشاہدے کی بات بتاؤں، بدکردار عالِم مرنے سے پہلے تائب ہوا، مگر عالِم کی توہین کرنے والے کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی. 


کہیں مَیں نے پڑھا تھا کہ 

*حضرت شارح بخاری صاحب علیہ الرحمۃ* 

سے کسی نے شکایت کی کہ مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے، اِس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا، خبردار...! علماء کی شکایت سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پہ خاتمہ نہ ہوگا. 


ایسے ہی *حضرت قاضی شمس الدین صاحب* جونپوری  علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں، جو علمائے ربانیین کی حقارت کرتا ہے اُس کی قبر کھود کر دیکھو اُس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے. 


بیٹا...! سب کا اکرام و احترام ضروری ہے اور علماء ِکرام کا تو ازحد ضروری ہے کہ اِن کے بغیر ہم کچھ نہیں، پیدائش سے لے کر تدفین تک، موقع بموقع اِن کے اعانت کی ضرورت پڑتی ہے، ہمیشہ نام تک عزت و احترام سے لینا کہ یہ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء ہیں

Comments

Popular posts from this blog

The History of Calander.

  بارہ مہینوں کے نام کیسے پڑے؟ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنے کاموقع دینے والی دلچسپ داستان سال کے365 دن 12؍ مہینے رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی30، کوئی31 اور کوئی28 یا29 دن کا ہوتا ہے۔  ان مہینوں کے نام کس طرح رکھے گئے، یہ داستان دلچسپ پس منظر رکھتی ہے۔                                  جنوری عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام، رومیوں کے ایک دیوتا جانس (Janus) کے نام پر رکھا گیا۔  جانس دیوتا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی پوجا صرف جنگ کے دنوں میں کی جاتی تھی ,امن میں نہیں۔ دیوتا کے دو سر تھے، جن سے وہ بیک وقت آگے پیچھے دیکھ سکتا تھا۔اس مہینے کا نام جانس یوں رکھا گیاکہ جس طرح دیوتا اپنے دو سروں کی وجہ سے آگے پیچھے دیکھ سکتا ہے، اسی طرح انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی و حال کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کا لفظ لاطینی زبان کے لفظ جنوا (Janua) سے اخذ کیاگیا جس کا مطلب ہے ’’دروازہ‘‘۔ یوں جنوری کا مطلب ہوا ’’سال کا دروازہ‘‘۔ماہ جنوری31؍ دِنوں پر مشتمل ہے۔           ...

The history of December Holidays

  The December holidays in the Indian subcontinent originated during the period of British rule (the British Raj). Origin of Public Holiday: As the ruling power was Christian, Christmas Day (December 25th) was established as a major public and government holiday throughout British India. Early Celebrations: Records from colonial-era cities like Calcutta (Kolkata) show elaborate and extensive Christmas celebrations by the European community beginning as early as the mid-18th century and becoming more widespread and lavish by the 19th century. Banks and government offices would typically close Winter School Vacations The Fortnight Break: The British-style education system introduced a fortnight-long (two-week) break around the Christmas and New Year period. This was a direct import of the academic calendar from the United Kingdom. This practice was well-established by the early to mid-19th century. Climatic Necessity: For many colder, high-altitude regions (especially in the north), ...

Hazrat Ali

  مولا علی علیہ السلام کون؟؟؟؟ ایک عظیم تعارف مودت سے لبریز ایک خوبصورت تحریر وہ علی :جو عین اسلام ہیں وہ علی :جو کل ایمان ہیں وہ علی: جو خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور مسجد کوفہ میں شہید کیا گیا۔ وہ علی :جس نے آنکھ کھولی تو سب سے پہلے مصحف روئے نبی کی زیارت کی اور جو نور میں ،خلق میں ،تبلیغ میں،راحت میں ،کلفت میں،بزم میں،رزم میں غرض ہر منزل میں رسول خدا کا ہم رکاب ہیں ۔ وہ علی: جو خاتم الرسل کا بھائی اور وصی ہیں وہ علی : جوفاطمہ الزہرا کا شوہر تھا۔ وہ علی :جو سرداران جنت حسنین علیہما السلام کا باپ تھا۔ وہ علی :جو نہ صرف مومن آل محمد تھا بلکہ خدا کے آخری نبی خاتم الرسل کا شاہد و گواہ بھی تھا۔ وہ علی: جو ایسا عبادت گزارتھا کہ حالت نماز میں پاوں سے تیر نکال لیا گیا اوراسے احساس تک نہیں ہوا۔ وہ علی :جس کی زندگی انتہائی سادہ اورپاکیزہ تھی۔ وہ علی: جس نے تمام عمر محنت و مزدوری کی اورع جو کی خشک روٹی کھا تا رہا۔ وہ علی: جو علوم کائنات کا حامل تھا اور جسے زبان وحی سے مدینۃ العلم کا لقب عطا ہوا۔ وہ علی: جس نے مسجد کوفہ کی منبر سے سلونی سلونی قبل ان تفقدونی کا علان کیا۔ وہ علی: جس کے عدل کی ...