لتا منگیشتر اور اس کے گیت
سروں کی ملکہ لتامنگیشکر کی یاد میں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(پچھلی صدی سے گمشدہ ایک یار عزیز منیر چودھری ایک دل سوز تحریر لتا جی کے چاہنے والوں کیلئے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*گیت مرتے نہیں#
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا خاندان 1947 کے فسادات میں مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے پاکستان آیا تھا، اس سفر میں میری ماں، میرے دو بھائی اور ایک بہن مصائب کے کس پل صراط سے گزرے تھے اسکا ذکر میں اپنے بھائی سے سنا کرتا تھا جسے ڈوبنے کے لئے دو بار دریائے راوی میں پھینک دیا گیا تھا،
اس درماندہ قافلے نے بھوک، بیماری، بےسروسامانی اور تھکن سے چور اس سفر کو کیسے تمام کیا تھا وہ سب انکے لئے ایک بہت برا خواب تھا، اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو قتل ہوتے دیکھنا، اپنے ہم سفروں کو زخموں سے تڑپتے اور مرتے ہوئے چھوڑ کر مجبورا" آگے بڑھ جانا، قافلے سے جوان بچیوں کا اغوا، جتھوں کا بار بار حملہ، خوف سے دھڑکتا دل، اجنبی راستے، کانپتے قدم، لیکن امید کی لاٹھی ٹیکتے ان دیکھی منزل کی طرف چلتے جانا کوئی آسان کام نہ تھا،
پھر مجھے ورثے میں ہندوستان سے نفرت نہ ملتی تو کیا ملتا؟
یہ تھا وہ ماحول جہاں میرے بچپن نے آنکھ کھولی تھی اور میرا لڑکپن دوستوں کے ساتھ کھیلا تھا، کچھ ہوش سنبھالا اور سکول کی راہ لی تو پینسٹھ کی جنگ نے آلیا،
ہر طرف بھارت سے نفرت اور دشمنی کا ماحول تھا، مجھے بتایا گیا تھا کہ واہگہ کے پار میرا وہ دشمن ہے جس سے میں نے بہت سا حساب چکانا ہے، ہم اپنے سب سے بڑے دشمن کو کیونکر بھول سکتے تھے؟
لیکن دشمنی کے ان سارے دنوں میں سرحد پار سے ایک میٹھی، سریلی، پیار بھری ماں کی لوریوں جیسی آواز مسلسل آتی رہتی تھی ۔۔۔۔ اور یہ تھی لتا جی کی آواز
ان کی آواز نے فلمی گیتوں میں وہ افسوں پھونک دیا تھا کہ سیدھے سادے بول بھی دل میں ترازو ہوجاتے تھے، کروڑوں دل انکے نغموں نے سحر زدہ کر دیے تھے، انکا کمال یہ نہیں تھا کہ انہوں نے 36 مختلف زبانوں میں گیت گائے تھے، نہ ہی یہ کہ 50 ہزار سے زائد گانے گا کر انہوں نے دنیا کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، یہ بھی کچھ اہم نہیں کہ انہیں "بھارت رتن" کے سب سے بڑے ایوراڈ سے نوازا گیا تھا، ان کا اصل اعزاز یہ ہے کہ پاک بھارت کے بدترین تعلقات بھی انکے سروں کا چراغ نہ بجھا سکے،
جنگیں ہوئیں، ایک دوسرے پہ گولیاں اور بم برسائے گئے لیکن لتا جی کے نغموں کو روکا نہ جاسکا، تجارت اور سرحدیں بند کر دی گئیں لیکن انکے گیت گنگناتے رہے، ہندستانی چینلز پر پابندی لگی لیکن لتا جی کے راگ بندشوں کو پھلاندتے چلے گئے، واہگہ بارڈر پر انا و نخوت کی وردیوں میں ملبوس دونوں ملکوں کے سپاہی ٹانگیں اٹھا اٹھا کر اور چیخ چیخ کر ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں مصروف رہے لیکن لتا جی کے سدا بہار بول ساری باڑوں، ساری سرحدوں اور سارے سپاہیوں کی چیخوں کو پچھاڑتے دلوں کو چھوتے چلے گئے،
ہندوستان کے پہلے یوم آزادی پر جب لتا جی نے
"اے میرے وطن کے لوگو"
گایا تھا تو تقریب میں موجود وزیر اعظم پنڈت نہرو سمیت ہزاروں لوگ رونے لگ گئے تھے لیکن آج صرف لوگ نہیں نغمات رو رہے ہیں، راگوں کی رگیں منجمد ہیں، گیتوں کی نبضیں ڈوب چکیں، سروں کی دھڑکنیں رک گئیں، سرگم سرنگوں، لے نوحہ کناں اور موسیقی کفن بردوش ہے،
مشرق نے موسیقی کی دنیا کو ام کلثوم، خانم گوگوش، نورجہاں اور لتا منگیشکر جیسے شہرہ آفاق نام دیے ہیں لیکن لتا جی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا میں اردو زبان کے سفیر کا درجہ رکھتی تھیں، برصغیر نے اردو کے نامور شاعر اور ادیب پیدا کئے ہیں جنہوں نے صدیوں اس زبان کی خدمت کی ہے لیکن اردو کو جو عروج تنہا لتا جی نے عطا کیا وہ شائد سب مل کر بھی نہ کر سکے، مجھے یاد ہے جب میرا ایک ملائشئین کورس میٹ معانی جانے بغیر اردو نغمے گاتا تھا تو میں اور میری ہندوستانی کلاس فیلو اسکی گائیکی پہ خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے اور اسے بتاتے کہ اس نغمے میں کیا کہا گیا ہے، یہ سب لتا جی کا کمال تھا،
مجھے یہی پڑھایا گیا اور بتایا گیا ہے کہ وہ میرے دشمن کی بیٹی تھی، میرا دشمن جو میرے ساتھ والے گھر میں رہتا ہے، وہ جس کے گھر میں میرا آنا جانا نہیں فقط رات کی تنہائیوں میں ایک میٹھی سریلی آواز دشمنی کی منڈیر پھلانگتی میرے چوبارے کی سیڑھیاں اترتی، مجھے شانے سے ہلا کر جگاتی اور سرگوشیوں میں کہتی، نفرت کی کالی اوڑھنی اتارو باہر آنگن میں آو دیکھو کتنی خوبصورت چاندنی ہے،
جسے تم رحمان کہتے ہو اور میں بھگوان اس نے انسان کو نفرت کے لئے نہیں پیار اور محبت کے لئے پیدا کیا ہے اور اس محبت پہ ساری انسانیت کا حق ہے، پھر اسکی سر تال میرے دل کی دھڑکن سے مل کر ایک ہوجاتی اور میری روح اس خوبصورت نغمے میں بھیگتی چلی جاتی،
میرے دشمن کے چوبارے پہ آج ایک کالا آنچل سرنگوں ہے، کسی کی موت کا سوگ ہے، میری سیڑھیوں پہ بلا کی خاموشی ہے، اجل کی چبھتی چیخ کہہ رہی ہے کہ وہ لتا کو لے جارہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
لیکن ۔۔۔۔۔۔ کیا محبت اور گیت بھی کبھی مرتے ہیں؟
لتا جی آپ مہان ہیں، آپ کل بھی زندہ تھیں اور آج بھی زندہ ہیں،
میں اور میرا دشمن، ہم دونوں کے آنگن میں آپکے گیتوں کی چاندنی بچھی ہے، محبت اور گیت مر نہیں سکتے، یہ زندہ رہیں گے، ہمارے بعد بھی، آنیوالے زمانوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساری نوع انساں کے لئے
(منیر چوہدری)
Comments
Post a Comment