پاکستان اور اس کے لوگ

اچھے لوگ



کل رات موبائل چارجنگ پہ لگایا تو معلوم ہوا کہ چراغوں میں روشنی نہیں رہی ۔ یعنی چارجنگ والا پوائنٹ جسے جیک کہتے ہیں وہ شائد خراب ہو گیا ہے ۔ صبح اٹھ کر بازار کا رخ کیا جہاں شہر کی سب سے بڑی موبائل مارکیٹ ہے ۔ ہر کسی نے کہا موبائل دے جائیں شام کو لے جائیے گا، جیک تبدیل ہو گا۔ ایک تو اپنے سامنے کام کروانا چاہتا تھا دوسرا موبائل کھلوانا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے ظاہر ہے مارکیٹ ویلیو کم ہو جاتی ہے۔ اپنے ایک مخلص ورکر سے کہا کوئی جاننے والا ہو تو بتاؤ ۔ اس نے کہا آپ میری طرف آ جائیں ، گھر کے پاس ایک چھوٹی سی دکان ہے لیکن بندہ ایماندار اور کاریگر ہے۔
رسک لینا پڑا لیکن کینال روڈ اور کشمیر روڈ سے ملحقہ ایک آبادی میں واقع اس دکان پہ چلا گیا۔
ایک نو عمر لڑکا موبائیل سیٹ مرمت کر رہا تھا۔ کہا یار جیک چینج کر دو۔ کہنے لگا لائیے دکھائیں۔ چیک کرنے کے بعد بولا ، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ، تھوڑا سا کاربن آ گیا ہے صاف کر دیتا ہوں۔
پانچ منٹ کے بعد بولا اب چارجر لگا کر چیک کریں ۔ بہت حیرت ہوئی کہ بالکل درست چارجنگ ہو رہی تھی۔ پیسے پوچھے تو کہنے لگا یہ کون سا کوئی کام تھا۔ اس کے پاس دکان بھلے چھوٹی تھی لیکن قناعت بہت زیادہ ۔
اسی طرح گزشتہ ماہ پلاسٹک کی ٹیبل کا ایک پایہ نیچے سے ٹوٹ گیا ۔ جناح کالونی اور نڑوالا روڈ پہ جن سے خریدی تھی ان کے پاس لے گیا ،کہنے لگے یہ اب نا قابل مرمت ہے۔ بقیہ دکان والوں نے بھی یہی کہا۔ البتہ ایک کاریگر نے مشورہ دیا کہ کسی لکڑی والے سے لکڑی کا گٹکا(ایک ٹکڑا) لگوا لیں۔میں نے سوچا یہ تو بہت برا لگے گا ، اور ٹیبل ایک سائیڈ پہ رکھ دی۔ گزشتہ ہفتے کسی اور کام سے کارپنٹر کی ضرورت پڑ گئی ۔ جب وہ کام مکمل کر کے جانے لگا تو یونہی خیال آیا کہ اسے ٹیبل دکھا دوں ۔ دیکھتے ہی بولا تھوڑی سے ایلفی دیجئے ۔ میں نے کہا ایلفی سے مضبوطی نہی۔ آئے گی ۔ بولا آپ یہ مجھ پہ چھوڑ دیں ۔ اتنے میں وہ لان سے تھوڑی سی مٹی اٹھا لایا۔ اس کا کیا کرو گے ؟؟ میں حیران تھا۔ ابھی دیکھیں ، یہ کہہ کر اس نے پہلے ٹوٹا ہوا ٹکڑا جوڑ کر ایلفی کا لیپ کیا اور پھر گیلی ایلفی پہ مٹی چھڑک دی۔ چند سیکنڈ بعد مٹی کے اوپر ایک اور کوٹ ایلفی کا کر دیا ۔ لو صاحب اب کوئی اور پایا ٹوٹ جائے تو ٹوٹے یہاں سے نہیں ٹوٹے گا۔ واقعی غور کیا تو مٹی اور اوپر سے ایلفی کا دوسرا کوٹ ،سیمنٹ کی طرح مضبوط ہو گیا تھا۔ جو کام بڑے بڑے پلاسٹک فرنیچر کے کاریگر کرنا نہیں جانتے تھے یا کرنا نہیں چاہتے تھے، وہی کام ایک ایماندار اور ذہین کارپنٹر نے کر دیا۔
تیسرا واقعہ پانی کی موٹر کا ہے جو ہر گھر میں کبھی نا کبھی خراب ہوتی ہے اور ہر مرتبہ ایک ہی نسخہ بتایا جاتا ہے ،نئی وائنڈنگ کرا لیں ۔ ایک تو گرمی ،اوپر سے رمضان المبارک، پرانے الیکٹریشن نے بہانے بنائے تو چھوٹا مانانوالہ کے الیکٹرک سٹورسے ایک نوجوان کو کہا کہ آ کر دیکھو۔ چیک کر کے بولا کہ وائنڈنگ کا مسئلہ ہی لگتا ہے دکان پہ چیک کروں گا۔100% کاپر کی گارنٹی پہ 1500 روپے طے ہوئے ۔ اگلے روز آ کر موٹر چالو کر دی۔ پیسے لینے کے وقت بولا وائنڈنگ کا مسئلہ نہیں تھا ایک پرزہ ٹوٹ گیا تھا۔ خرادیے سے مرمت کروایا ہے ،300 روپے دے دیں۔
یہ بھی اپنے لوگ ہیں ۔ اسی ملک ، اسی شہر میں موجود ہیں ۔ تو کیا ضروری ہے کہ ہمیشہ اپنے ملک اپنی قوم کی برائی ہی کی جائے ۔ اچھی بات اور اچھے لوگوں کو پروموٹ کرنا ، پازیٹیوٹی کو اجاگر کرتا ہے۔ جہاں ہم ہمیشہ تنقید اور منفی پہلو ڈسکس کرتے ہیں وہیں ایک ادنی سا خراج تحسین ان کے لیے جن کے دم سے دنیا قائم ہے۔ 

  • Hide or report this

Comments

Popular Posts